ماتحت عدلیہ کا عجوبہ ”ریکارڈ روم“

مکرمی! زیر دستخطی نے بعدالت جناب ڈسٹرکٹ جج صاحب سیشن کورٹ لاہور کے شکایت سیل میں ایک درخواست درج کرائی۔ جس پر ماتحت عدالت انکوائری کی طرف سے ”نقول برانچ“ کو نوٹس جاری کئے گئے لیکن جواب تسلی بخش نہ آیا۔ یہاں قابل توجہ امر یہ ہے کہ سیشن کے احاطہ میں واقع اس مذکورہ نقل برانچ اور اس کا ریکارڈ روم سے ماہ وسال میں صرف چند ایک نقول کا اجرا کیا جاتا ہے جبکہ اکثر وبیشتر اس مذکورہ برانچ بالخصوص اس کے ”ریکارڈ روم کے صدر دروازہ پر تالا پڑا رہتا ہے اور عملہ غائب اس مذکورہ نقول برانچ اور اس کے ریکارڈ روم کی کار اجمال کی تفصیل کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ 1980ءکی دہائی سے قبل سول کورٹس اور فوجداری کورٹس دونوں ایک ہی احاطہ (حدود) میں واقع تھیں لیکن ان مذکورہ کورٹ ہائے، کی نقول برانچ اور ”ریکارڈ رومز“ الگ الگ تھے۔ بعد ازاں سول کورٹس پر مشتمل تمام ریکارڈ ز ضلع کچہری لاہور میں منتقل کر دیا گیا اور کچھ عرصہ کے بعد اسے دوبارہ سین کورٹ میں منتقل کیا گیا۔ آج مذکورہ ریکارڈز نئی بلڈنگ میں پڑا ہوا آثار قدیمہ کی تصویر پیش کرتا ہے۔ عدالت عالیہ، کے قابل احترام جناب چیف جسٹس صاحب کو اس مذکورہ ریکارڈز کی زبوں حالی کا فوراً نوٹس لینا چاہئے۔ جو عوام کی امانت ہے۔ (امتیاز علی خان ترین)

ای پیپر دی نیشن