واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) امریکی صدارتی الیکشن کی پیشگی ووٹنگ میں صدر باراک اوباما کو اپنے مدمقابل مٹ رومنی پر برتری حاصل ہے۔ فلوریڈا، آیووا، نوادا، نارتھ کیرولینا اور اوہائیو میں اوباما کو زیادہ ووٹ پڑے جب کہ ریاست کولوراڈو میں پیشگی ووٹنگ میں مٹ رومنی کو برتری حاصل ہے۔ 34 ریاستوں میں دو کروڑ 50 لاکھ افراد پیشگی ووٹ ڈال چکے ہیں۔ امریکی اور غیر ملکی میڈیا میں اب کہا جا رہا ہے کہ صدر براک اوباما کا جیتنا اگرچہ یقینی نہیں تاہم خاصی حد تک ممکن ضرور ہو گیا ہے۔ ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس کی وجہ ان کی خوش قسمتی ہے۔ انتخابات سے ایک ماہ قبل ری پبلکن جماعت کے امید وار مٹ رومنی نے بڑی تیزی سے صدر اوباما سے عوامی رائے عامہ کے جائزوں میں برتری حاصل کرتے رہے، مگر ان کی پیش رفت کہیں سست یا بعض ریاستوں میں رک گئی ہے۔ پہلے تو سینڈی طوفان کی وجہ سے بھی انتخابی مقابلے کا رخ کسی حد تک تبدیل ہوا ہے۔ ڈاکٹر زاہد بخاری امریکی مسلمانوں کی ایک سول سوسائٹی تنظیم کے صدر اور امریکی سیاست کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے اتنے قریب سینڈی کی آمد شاید فیصلہ کن ثابت ہو اور وہ بھی صدر باراک اوباما کے حق میں قومی بحران کے دوران صدر اوباما نے اپنی قیادت کا مظاہرہ کیا جسے لوگوں نے بڑا سراہا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور چینل اے بی سی نیوز کے ایک مشترکہ جائزے کے مطابق، دس میں سے آٹھ ووٹرز کو صدر اوباما کا سینڈی کے بعد کردار بہت پسند آیا۔ ادھر متاثرہ علاقے نیو جرسی اور نیو یارک شہروں کے گورنر اور میئر نے بھی صدر اوباما کی قیادت کو سراہا۔ ڈاکٹر زاہد بخاری کہتے ہیں نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی صدر اوباما کے نقاد تھے لیکن سینڈی کے بعد انہوں نے کھل کر صدر اوباما کا استقبال کیا۔اوباما یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ اس طرح کی قومی مصیبت میں حریف جماعتوں کے رہنما مل کر کام کر سکتے ہیں اور اس سے براہ راست یا بالواسطہ صدر اوباما کو فائدہ ہوا۔ ”نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ“ کے مطابق صدارتی انتخابات اب تک کے سب سے مہنگے انتخابات ہیں۔ تشہیری مہم سے انتخابی دوروں تک کے اخراجات چھ ارب ڈالر کی حدود پار کرگئے ہیں۔ امریکا کی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ مہم کے آغاز سے نو لاکھ پندرہ ہزار بار اشتہارات آن ائیر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ انتخابی مہم کے اخراجات کے مقابلے میں چوالیس اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے جو چالیس ملکوں کے مجموعی جی ڈی پی سے زیادہ ہے۔ اربوں کے یہ اخراجات کارپوریشنز کی جانب سے کئے جاتے ہیں تاکہ اوول آفس میں بیٹھنے والا صدر اقتدار ملنے کے بعد معاون ثابت ہو سکے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اخراجات آٹھ ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ کولوراڈو میں اوباما کو رومنی پر تینتالیس کے مقابلے میں اکاون فیصد سے برتری حاصل ہے۔ فلوریڈا میں پینتالیس کے مقابلہ میں باون فیصد اور اوہائیو میں بھی پینتیس کے مقابلہ میں انسٹھ فیصد ووٹوں سے اوباما آگے ہیں۔ ریاست ورجینیا میں یہ فرق پینتالیس کے مقابلہ میں اکاون فیصد ہے۔ قبل از وقت ووٹنگ کا یہ سروے نمونہ براک اوباما کے حق میں جاتا ہے۔ دریں اثنا نیٹ پر خطاب میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ حکومتی انتظامیہ طوفان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کے حل میں رتی بھر تغافل نہیں کرے گی۔ انہوں نے نیشنل گارڈ اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے جو سمندری طوفان سینڈی کے موقع پر امدادی کاموں کے لئے سب سے پہلے آگے لائے اور انہوں نے طوفان کے متاثرین کو یہ یقین دلایا کہ اس مشکل گھڑی میں پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔