بونیر (نامہ نگار + اے این این) بونیر میں خودکش حملہ‘ امن لشکر کے سربراہ اور صدارتی امن ایوارڈ یافتہ سعید احمد خان عرف فاتح خان اپنے 3 سکیورٹی گارڈز اور 3 راہگیروں سمیت جاںبحق‘ 10 افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ اپنے پٹرول پمپ سے نکل کر کہیں جا رہے تھے جونہی وہ اپنی گاڑی میں سوار ہو کر روانہ ہوئے تو ایک بائیس سالہ خودکش حملہ آور نے خود کو ان کی گاڑی سے ٹکرا دیا۔ حملے میں 8 سے 10 کلوگرام مواد استعمال کیا گیا۔ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا‘ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے گئے۔ صوبائی حکومت نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ صدر، وزیراعظم اور اسفند یار ولی سمیت اہم سیاسی شخصیات کی مذمت‘ زخمیوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے امیر حیدر خان ہوتی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی اختر حیات کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا۔ امریکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بونیر بم دھماکہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا، ملزمان کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔