لاہور/ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے+ نمائندگان) سابق آمر صدر پرویز مشرف کی جانب سے3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور اعلی عدلیہ کے ججوں کو معزول کرنے کے غیرآئینی اقدام کو 5 سال مکمل ہونے پر وکلاءنے لاہور سمیت ملک بھر میں یوم سیاہ منایا۔ پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کی کال پرعدالتی امور کا بائیکاٹ کیا گیا۔ وکلا نے بار رومز پر سیاہ پرچم لہرائے اور بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھیں جبکہ احتجاجی اجلاس منعقد کئے اور ریلیاں نکالیں۔ لاہور بار ایسوسی ایشن کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا گیا۔ وکلاءنے پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا آرٹیکل6کے تحت ٹرائل ہونا چاہئے۔ اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آئندہ بھی کسی طالع آزما کے غیرآئینی اقدام کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائینگے۔ لاہور بار کے وکلاءنے پرویز مشرف کی طرف سے ایمرجنسی اور پی سی او کے غیرقانونی اور غیر آئینی نفاذ کو سیاہ کارنامہ قرار دیتے ہوئے اسکی بھرپور مذمت کی، وکلاءنے اجلاس میں مذمتی قرارداد بھی پاس کی۔ لاہور ہائی کورٹ میں وکلاءنے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا۔ بار کے عہدیداروں اور دیگر وکلاءکا کہنا تھا کہ آمرانہ اقدامات کے خلاف وکلاءکی جدوجہد کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بار ایسوسی ایشنوں کی جانب سے جنرل باڈی اجلاس میں وکلا تحریک اورآئین کی بحالی کے لئے وکلا اور سول سوسائٹی کی جانب سے دی گئی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر لاہور، راولپنڈی اسلام آباد، کراچی، پشاور اورکوئٹہ سمیت ملک بھر کے وکلا نے 3 نومبر2007 کو سابق صدر پرویزمشرف کی جانب سے کئے گئے غیر آئینی اقدامات کے خلاف یوم سیاہ مناےا۔ راولپنڈی اسلام آباد ،کراچی،لاہور، گوجرانوالہ، ننکانہ صاحب، پشاور ، کوئٹہ، فیصل آباد، ملتان، مظفرآباد سمیت دیگر شہروں میں کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا مقدمات میں اگلی تاریخ دے دی گئی۔ یوم سیاہ کے موقع پر ایوان عدل سمیت بار کونسلز کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ لاہور میں بار ایسوسی ایشنوں پر کالے جھنڈے لہرائے گئے، ماتحت عدالتوں میں وکلا نے جزوی ہڑتال کی۔ علاوہ ازیں لاہور میں مسلم لیگی وکلاءکا ایک ہنگامی اجلاس ہائیکورٹ بار کیانی ہال میں خواجہ محمود احمد کی صدارت میں ہوا۔ وکلاءنے اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت کو پرویز مشرف کے اس غیرقانونی اور غیر آئینی اقدام پر پرویز مشرف پر مقدمہ قائم کرنا چاہئے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف قانونی کارروائی کر کے اسے انٹرپول کے ذریعہ پاکستان لایا جائے اور پھر مقدمہ چلا کر قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل کی جانب سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقصود بٹر نے کہا کہ وکلاءنے تحریک میں اپنا کردار ادا کر کے عدلیہ کا سر فخر سے بلند کیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق کوئی بھی وکیل عدالتوں میں پیش نہ ہوا جس کے باعث عدالتی عملہ نے سائلین کو مقدمات کی اگلی تاریخیں دیدیں۔