لاہور + ڈیرہ غازی خان (خصوصی رپورٹر+نامہ نگار) سریم کورٹ میں اصغر خان کیس کے فیصلے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ شریف برادران نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا، یہ سب جانتے ہیں کہ اس ٹولے کا سربراہ کون تھا۔ ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب سردار لطیف خاں کھوسہ نے ڈیرہ غازی خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہا اصغر خان کیس کے فیصلے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ انہوں نے آئین سے بغاوت بھی کی اور اس کی تضحیک بھی۔ گورنر نے کہا اصغر خان کیس کو اگر منطقی انجام تک پہنچایا جائے تو شریف برادران آئین سے بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں۔ آرٹیکل 6 کے تحت ان کا ٹرائل کیا جائے تو یہ ہمیشہ کے لئے سیاسی افق سے غائب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس فیصلے کو جلد اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا اگر کوئی جرنیل ”کو“ کرکے اقتدار پر قابض ہوا، تو ان میں اور نواز شریف میں کوئی فرق نہیں جنہوں نے عوامی مینڈیٹ کو، ایک آئینی حکومت کو، رشوت لے کر سازش کے تحت سبوتاژ کیا۔ گورنر نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کو 62 کے ایوان میں سے 60 کی حمایت حاصل ہے۔ صوبے کے فنڈز منجمد ہونے سے نظام نہیں چلے گا قبل ازیں انہوں نے ڈیرہ غازی خان سرکٹ ہاﺅس میں وفاقی اداروں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران انہوں نے افسران کو تنبیہ کی کہ اگر متاثرین سیلاب کو کسی بھی مسئلے میں دشواری پیش آئی تو وہ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے وفاقی وزیر مواصلات سے جنرل منیجر این ایچ اے ملتان کو فوری تبدیل اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی سفارش کی۔ گورنر پنجاب لطیف خاں کھوسہ نے کہا ہے کہ عالی والا سے مانہ احمدانی تک کوٹ چھٹہ بائی پاس تعمیر کیا جائے گا جس کیلئے این ایچ اے کو سروے اور تخمینہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔