لاہور (نوائے وقت رپورٹ) گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہا ہے کہ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی روکنے کیلئے برطانیہ میں ’’بھٹو بچائو‘‘ مہم چلائی، بے نظیر بھٹو کی جلاوطنی کے دنوں میں ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ میں ذوالفقار علی بھٹو سے متاثر تھا، پی پی سکاٹ لینڈ کا صدر رہا، بے نظیر بھٹو نے پاکستان آ کر سیاست میں حصہ لینے کا کہا تھا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ برادری ازم پر یقین نہیں رکھتا۔ انتخابات میں کشمیری، آرائیں برادری کو یکجا کرنے والی بات درست نہیں، مجھے نوازشریف نے انتخابات میں فیصل آباد اور وہاڑی کیلئے ٹاسک دیا تھا۔ شریف برادران سے دوستی جلاوطنی کے دنوں میں ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کیلئے فنڈنگ نہیں کی۔ میرا رجحان لیفٹ سنٹر کی طرف ہے۔ شہباز شریف بھی انقلابی سوچ رکھتے ہیں۔ مجھے گورنر پنجاب بنانے کا فیصلہ نواز شریف کا تھا میرا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر زندگی کی تلاش میں برطانیہ گیا۔ میرا رجحان شروع سے بزنس کی طرف تھا تاہم بہت زیادہ پیسہ اکٹھا کرنے کا شوق نہیں تھا۔ میری منگیتر نے مجھے سپانسر کیا، شادی کے بعد زندگی بدل گئی۔ ہر مشکل وقت میں برطانوی نظام انصاف نے انصاف دیا۔ وہاں کا نظام انصاف آئینے کی طرح ہے، اگر وہاں انصاف کا نظام مضبوط نہ ہوتا تو میری بچت ممکن نہ تھی۔ میں عیار نہیں بلکہ بہت سادہ اور اوسط درجے کا ذہن رکھنے والا انسان ہوں۔ گلاسکو میں لوگ مجھے سرور انڈا فروش کے نام سے جانتے تھے۔ گلاسگو کے عوام نے بہت عزت دی۔ انہوں نے کہا ٹیکس چوری پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، لوگوں کو ٹیکس دینے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانوی سیاست میں انہوں نے جب حصہ لینے کا فیصلہ کیا تو مشکلات کے پہاڑ کھڑے کئے گئے۔ میری کتاب آنے والی ہے جس سے پتہ چل جائے گا کہ میں کس تندور سے نکلا ہوں۔ میرے خلاف گواہی کیلئے بھارتی اور افریقی نہیں بکے لیکن پاکستانی بک گئے۔ برطانیہ میں موروثی سیاست نہیں، میرا بیٹا میرٹ کی بنیاد پر ممبر بنا۔ برطانیہ میں اداراتی نسلی تعصب موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف نے مجھے ہائی کمشنر بننے کی بھی آفر کی تھی لیکن میں گورنر بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میعاد ختم ہونے کے بعد پاکستان میں ہی رہیں گے اور رفاحی کام کروں گا۔