نئی دہلی (اے این این) مقبوضہ کشمیر بھارتی فوج کے خلاف سرگرم مجاہدین کی تعداد کے بارے میں بھارتی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی رپورٹوں میں تضاد سامنے آنے پر مرکزی حکومت نے تحقیقات کا حکم دیدیا۔ نئی اور مستند تعداد کی رپورٹ طلب کر لی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سرگرم مجاہدین کی تعداد کے حوالے سے بھارت کی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی طرف سے تضاد پایا جاتا ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے مرکزی حکومت کو مجاہدین کی تعداد 300جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے 200بتائی گئی ہے جس پر گزشتہ ہفتہ مرکزی حکومت نے مجاہدین کی صحیح تعداد معلوم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کا اصل مقصد سکیورٹی ایجنسیوں کو مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے خطرے سے متعلق صورتحال کو واضح کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ مجاہدین پر دباؤ زیادہ بڑھانے کے علاوہ ان کی خفیہ بنیادوں کو کمزور بنائیں۔ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے مرکز کو بتایا کہ اس وقت ریاست میں چار جہادی تنظیمیں لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جیش محمد اور البدر سرگرم ہیں اور کشمیر میں زیادہ مجاہدین شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ، سوپور کپواڑہ، بانڈی پورہ، جنوبی کشمیر پلوامہ، اننت ناگ جبکہ صوبہ جموں کے پونچھ، رام بن اور راجوری کے علاقوں میں سرگرم ہیں۔