لاہور (خبر نگار) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اگر امریکہ واقعی دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے تو اسے پاکستان کی حکمت عملی سے تعاون کرنا ہو گا۔ دہشت گردی کے آسیب نے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچایا ہے۔ ہماری مسلح افواج‘ پولیس‘ رینجرز اور سکیورٹی اداروںکے اہلکاروں سمیت پچاس ہزار کے لگ بھگ معصوم شہری اس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ہماری معیشت مسلسل دبائو میں ہے اور ہمیں آگے بڑھنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ گزشتہ روز ایک بیان میں شہبازشریف نے کہا کہ امریکی رویہ قیام امن کی سنجیدہ کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے جس سے بالواسطہ دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ڈرون حملوں اور عمومی امریکی طرز عمل کے باعث امریکی امداد پر تحفظات ظاہر کئے تھے اور پنجاب کی حد تک امریکی امداد لینے کا سلسلہ ختم کر دیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار سے بات چیت کرتے ہوئے میں نے کہا تھا کہ ’’ڈرون حملہ پاکستان کی آزادی اور سالمیت کی توہین ہے۔‘‘ اس امریکی عہدیدار کو میرے ریمارکس پر قدرے حیرت ہوئی۔ کچھ ہی دنوں بعد اس نے ایک ملاقات میں مجھے کہا کہ امریکہ‘ حکومت پاکستان کی طرف سے شروع کئے گئے مذاکراتی عمل کے دوران کوئی ڈرون حملہ نہیں کرے گا۔ یہ امر نہایت افسوس ناک ہے کہ اعلیٰ سطح کی اس ضمانت کا پاس بھی نہیں کیا گیا۔ پاکستان کے لئے مسائل پیدا کئے جاتے رہے تو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت کی سنجیدہ اور مخلصانہ کوششوں کو دھچکا لگے گا۔ عالمی برادری اس صورتحال کو سمجھے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈینگی کے انسداد کیلئے جنگی بنیادوں پر صفائی اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کے کام کو سرانجام دیا جائے اور راول ٹائون کو مختلف زونز میں تقسیم کر کے ارکان اسمبلی او رپارٹی ٹکٹ ہولڈرز اس موذی مرض کے کنٹرول کے کاموں کی خود نگرانی کریں۔ ڈینگی سے بچائو اور اسکے سدباب کیلئے ہونیوالی سرگرمیوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے اور انہیں روزانہ اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔ انسانی جانوں سے قیمتی اور ان کے تحفظ سے اہم کوئی دوسری چیز نہیں ہوسکتی۔ ڈینگی پر کنٹرول کیلئے علاقوں کی حدود اور محکموں کے دائرہ اختیار سے بالا ہوکر سالڈ ویسٹ اٹھوانے اور فوگنگ کا کام سرانجام دیا جائے۔ ڈینگی کے سدباب کے حوالے سے پروٹوکول موجود ہونے کے باوجود اس مرض کا دوبارہ پھیلنا باعث تشویش امر ہے۔ راولپنڈی میں عید کے بعد اچانک ڈینگی پھیلنے میں دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ متعلقہ اداروں کی طرف سے تساہل بھی ایک وجہ ہے ۔ انسداد ڈینگی کے کاموں میں سست روی یا غفلت کا مظاہرہ کرنے والے افسران او رمحکموں سے کوئی رعائیت نہیں کی جائے گی -وہ کمشنر آفس راولپنڈی میں ڈینگی کے حوالے سے منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلی نے کہا کہ راول اور پوٹھوہار ٹائون میں سالڈ ویسٹ اٹھانے کیلئے تمام دستیاب وسائل اور مشینری بروئے کار لائی جائے اور اگر ضرورت ہو تو مشینری کرائے پر حاصل کی جائے۔ تمام انتظامیہ اور متعلقہ محکمے دن رات کام کرکے ڈینگی سے بچائو کے اقدامات پر تیز رفتاری سے عملدرآمد کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بدھ کے روز دوبارہ اجلاس منعقد کرکے ڈینگی کے سلسلے میں ہونیوالے اقدامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹائروں کی شاپس، ہوٹلز، پارکوں، بالخصوص متاثرہ یونین کونسلوں میں کھلی جگہوں، قبرستانوں، فیکٹریوںاور کباڑ خانوں کی چیکنگ کی جائے اور جہاں صفائی موجود نہ ہو وہاں قصور واروں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈینگی کے آنیوالے مریضوں اور پرائیویٹ پریکٹس کرنیوالے ڈاکٹرز کا ڈیٹا جامع طور پر مرتب کیا جائے۔ صوبائی وزیر صحت خلیل طاہر سندھو نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انسداد ڈینگی کے کاموں اور متاثرہ علاقوں میں جہاںاقدامات کی کمی ہے وہاں خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔کمشنر راولپنڈی خالد مسعود چوہدری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ عید کے بعد نالہ لئی اور آئی جے پی روڈ کے اطراف میں واقع راول ٹائون کی آبادیوں میں اچانک ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان علاقوں میں ڈینگی لاروا کی تلفی، سالڈ ویسٹ ہٹانے اور ایک چھوڑ کر دوسرے دن ٹارگٹڈ کارپٹ فوگنگ کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجے پر بھرپور توجہ اور اس مرض کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومتی اداروں کی طرف سے کئے جانیوالی کوششوں کے ساتھ ساتھ شہری خود بھی اپنے گھروں اور ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھیں اور ڈینگی سے بچائو کی احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پرعمل کریں۔ ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجے اور دیکھ بھال کیلئے ڈاکٹروں اورپیرا میڈیکل سٹاف کا جذبہ اور کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ وزیراعلی نے ڈینگی مرض کی تشخیص کیلئے جدید مشین آج شام تک خرید کر ہولی فیملی ہسپتال کے حوالے کرنے کے احکامات بھی دئیے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی کے دورہ کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شہبازشریف نے کہا کہ ڈینگی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں اور سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ڈینگی کے بارے میں آگاہی اور اس جان لیوا مرض کے سدباب کیلئے کی جانیوالی کوششوں میں شریک کیا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومت ڈینگی پر قابو پانے کیلئے پوری طرح متحرک ہے اور اس مقصد کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ تمام شہری مشترکہ کوششوں سے اس مرض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے اور ڈینگی پر مکمل کنٹرول تک یہ کوششیں اسی طرح جاری رہیں گی۔ شہباز شریف ہولی فیملی ہسپتال کے دورے کے موقع پر زیر علاج ڈینگی کے مریضوں کے پاس گئے اور فرداً فرداً ان سے ہسپتال میں مہیا کی جانیوالی طبی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ زیرعلاج مریضوں نے علاج معالجے کی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے ہولی فیملی ہسپتال کی طرف سے علاج کے دوران ادویات کی فراہمی کے بارے میں بھی مریضوں سے استفسار کیا جنہوں نے بتایا کہ انہیں ہر قسم کی ادویات مفت مہیا ہورہی ہیں۔ وزیر اعلی نے ڈینگی کے علاج پر مامور ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کے ارکان سے بھی بات چیت کی اور انکے جذبے کی تعریف کی۔ دریں اثنا شہبازشریف نے کہاہے کہ ترکی، جرمنی اور برطانیہ کے دورے کا بنیادی مقصد ملک کو درپیش توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے توانائی کے شعبے میںغیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینا تھا- دورے کے دوران پاکستانی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے علاوہ وہاں کے حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں-ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان کو درپیش بجلی کے بحران اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ انشاء اﷲ ا ن ملاقاتوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وہ گزشتہ روز برطانیہ، ترکی اور جرمنی کے دورے سے واپسی پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ائر پورٹ پر میڈیا کے نمائندو ں سے بات چیت کر رہے تھے۔ ڈرون حملو ں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ڈرون حملو ں کے خلاف آواز ا ٹھائی ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے بھی امریکہ کے دورے کے دوران دیگر امور پر بات چیت کے علاوہ ڈرون حملوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر پارٹی اجلاس میں مزید مشاورت کی جائے گی او رلائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔