صارف عدالتوں میں فنڈز کی کمی، مسائل، ماتحت عملہ ملازمت چھوڑنے پر مجبور

Nov 04, 2014

لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) صارف عدالتوں میں فنڈز کی کمی، جوڈیشل الائونس کی عدم فراہمی اور دیگر مسائل کے باعث ماتحت عملہ ملازمت چھوڑنے پر مجبور ہوگیا۔ گزشتہ دو سال کے دوران لاہور سمیت پنجاب کی 11 صارف عدالتوں میں 13 اہلکار ملازمتیں چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ پنجاب حکومت سے مایوس ہوکر ان مسائل کے حل کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا گیا۔ لاہور کی صارف عدالت کے رجسٹرار کی طرف سے فاضل چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فنڈز کی کمی، ملازمین کیلئے جوڈیشل الائونس اور دیگر مسائل کیلئے سیکرٹری صنعت کو 6 سے زائد سمریاں بھجوائی گئیں مگر انہوں نے فنڈز میں اضافے سمیت دیگر مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ عدالتی فیصلے کے باوجود ملازمین کو جوڈیشل الائونس کی فراہمی کیلئے معذوری کا اظہار کردیا گیا۔ پنجاب کی 11 صارف عدالتوں کے ججز کی طرف سے سیکرٹری صنعت کو بجھوائے گئے خطوط میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے ہر صاف عدالت کیلئے 45 لاکھ سالانہ بجٹ مختص کیا ہے جن میں 35 لاکھ روپے تنخواہوں کی مد میں ہیں۔ دیگر متفرق اخراجات کے لئے صرف 10 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہیں۔ فاضل چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ لاہور، ملتان، ڈیرہ غازی خان، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، سرگودھا، راولپنڈی، بہاولپور، فیصل آباد اور ساہیوال کی صارف عدالتوں کو سال 2012-13ء کیلئے 45، 45 لاکھ روپے بجٹ دیا گیا۔ رواں سال بھی اسی پالیسی کو برقرار رکھا گیا۔ ہر عدالت کیلئے 35 لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں مختص کئے گئے۔ باقی 10 لاکھ میں ان عدالتوںکوکمپیوٹرز، ٹائپنگ مشینیں، سٹیشنری، یوٹیلیٹی بلز اور متفرق اخراجات پورے کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ الیکٹرانکس مشینری اور نئے آلات کی خریداری کیلئے کوئی فنڈ نہیں رکھا گیا۔ عدالتوں میں نئی کرسیوں، کمپیوٹرز اور ائرکنڈیشنرز کیلئے متعدد بار وزارت صنعت کو لکھا گیا مگر اس بارے کوئی فنڈز نہیں دیا گیا۔ لاہور سمیت چار شہروں کی صارف عدالتیں گزشتہ دو سال میں پرائیویٹ کمپنیوں سے کریڈٹ پرسٹیشنری کا سامان لیتی رہی ہیں۔ بروقت ادائیگی نہ ہونے پر ان کمپنیوں نے بھی سامان دینا بند کردیا۔ فاضل چیف جسٹس سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ان مسائل کے حل کیلئے مناسب احکامات جاری کریں۔

مزیدخبریں