اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ روز علماء کنونشن میں اعلان کیا گیا ہے کہ افغانستان پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ ترک کردے تو جید دینی شخصیات، علماء کرام، افغان طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کی بحالی کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ کنونشن نے سعودی عرب کی سلامتی و دفاع کیلئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف حالیہ بیان اور امریکی صدر سے ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف کے مسئلہ کشمیر، افغانستان میں مفاہمتی عمل خطے کی صورتحال پر موقف کی حمایت اور تائید کی گئی ہے۔ کنونشن میں اتفاق رائے سے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی امداد لینے والے مدارس کی نشاندہی کریں غیر ملکی امداد کے نظام کے ذریعے تمام مدارس کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ناقابل قبول ہے۔ علماء کنونشن میں ممتاز علماء کرام نے شرکت کی محرم الحرام میں بھرپور یکجہتی کی فضا رکھنے پر تمام مسالک کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ کنونشن میں مختلف قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کی تحریکوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں، عالم اسلام کی قیادت سے شام کے مسئلہ کے حل کے لئے فوری کردار ادا کرنا چاہئے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان علماء کونسل کے زیراہتمام ہونے والا یہ اجتماع حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کی افغانستان میں امن کے لئے جدوجہد کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہے۔اپنے خطاب میں کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ پنجاب کے 13 ہزار اور سندھ کے 4 ہزار مدارس رجسٹریشن کے عمل میں آچکے ہیں۔
افغانستان الزام تراشی ترک کرے تو مذاکرات بحالی کیلئے کردار ادا سکتے ہیں: علماء کنونشن
Nov 04, 2015