فیصل آباد/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ این این آئی+ آن لائن) الیکشن کمیشن نے بلدیاتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اور ان کے والد چوہدری شیر علی سے تحریری وضاحت طلب کر لی، وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ اپنے علاقے میں ہونے والے انتخابات پر تحفظات ہیں ، ہمارے ایک امیدوار کو رات 3 بجے دوبارہ گنتی کرکے ہرا دیا گیا، الیکشن کمیشن میں دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے حوالے سے عابد شیرعلی اپنے والد چوہدری شیر علی کے ہمراہ الیکشن کمشن کے روبرو پیش ہوئے جہاں الیکشن کمیشن نے بلدیاتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اور ان کے والد چوہدری شیر علی سے تحریری وضاحت طلب کر لی‘ (آج) بدھ کو جواب جمع کرائیں گے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا کہ آپ نے بلدیاتی انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے جس پر چوہدری شیر علی نے جواب دیا کہ ہم نے صرف ایک کنونشن کیا ہے بلدیاتی جلسہ نہیں کیا تھا جس پر الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا کہ آپ تحریری جواب جمع کرا دیں جس پر عابد شیر علی نے جواب دیا کہ ہمارے علاقوں میں ہونے والے انتخابات میں تحفظات ہیں ہم نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہوئی ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں جہاں انتخابات ہوئے، وہاں دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے، ہمارے علاقوں میں ہونے والے انتخابات پرتحفظات ضرور ہیں مگر کسی پرالزام تراشی نہیں کی اور الیکشن کمشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ عابد شیر علی، ان کے والد چوہدری شیر علی اور لیگی ایم پی اے طاہر جمیل پر الزام تھا کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے دوران آخری روز ورکر کنونشن جو رات بارہ بارہ بجے کے بعد جاری رکھا یہی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی اور سابق مئیر چوہدری شیر علی نے بلدیاتی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات مسترد کر دئیے ہیں، الیکشن کمیشن انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی کے خلاف فیصلہ آج (بدھ کو) سنایا جائے گا جبکہ پارٹی سے منحرف ہونے والے جے یوآئی کے 5 اور پاکستان تحریک انصاف کے دو بلدیاتی ارکان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے خلاف قتل کی جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے پر تحقیقات کرائی جائے۔ میں نے ہفتے کے روز تھانہ بٹالہ کالونی فیصل آباد پہنچ کر شامل تفتیش ہو رہا ہوں۔ اگر مجھ پر جرم ثابت ہوئے تو مجھے ہتھکڑیاں لگا کر حوالات میں بند کر دیا جائے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ فیصل آباد میں آئے روز میرے خلاف بار بار قتل کی جھوٹی ایف آئی آر درج کر کے جو تذلیل کی جا رہی ہے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ میں موجودہ وزیر ہوں کہ کیا وجہ ہے کہ بغیر تفتیش کے 31 اکتوبر کو ہلاک ہونے والے شخص کی ایف آئی آر میں مجھے نامزد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت وہاں گولی چل رہی تھی اس وقت میں وہاں نہیں ڈجکوٹ رورڈ پر ڈی سی او نور الامین مینگل اور سی پی او فیصل آباد کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا۔