مکرمی! آج ایک مرتبہ پھر ملک کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔اور ملکی حالات کشیدہ اور حکمرانوں کے لئے مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ملکی حالات کی سنگینی کا حکومت کو ادراک ہونا چاہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی 7 نومبر کے بعد اپنے مطالبات کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔پر امن احتجاج ہر سیاسی پارٹی کا آئینی حق اور جمہوریت کا حسن ہوتا ہے ۔ اس میں کسی بھی جانب سے رخنے نہیں ڈالنے چاہیں۔ کنٹینر زلگا کرراستے بند کرنے سے عام عوام کو اذیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔جبکہ کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ سے اربوں روپوں کا نقصان اپنی جگہ ہے۔ شہباز شریف کا عمران خان کے خلاف 26ارب 54کروڑ ہرجانہ دائر کرنے کا دعویٰ کا اعلان جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان نے کہا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کے خلاف 30ارب روپے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلے بھی اس قسم کے بہت دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔مگرآج تک کسی کا بھی نتیجہ عوام نے نہیں دیکھا۔محض ایک دوسرے کو پریشر میں لانے کا پرانا حربہ ہے۔ اگرچہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جمہوری پارٹی کا بنیادی حق تسلم کیا جاتا ہے ۔مگر اس سے ملک میں انتشار کی راہ ہموار، افراتفری اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں کی جانب سے دبے الفاظ میں پی ٹی آئی کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ خیبر پی کے میں عمران خان کی اتحادی جماعت اسلامی بھی نالاں ہے۔ ایسی صورتحال نہیں پیدا کرنی چاہے جس کا خمیازہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کو بھگتنا پڑے۔ (عمران الحق… )
مشرف کی ایمرجنسی سے عمران خان کے دھرنے تک
Nov 04, 2016