رائے ونڈ (نامہ نگار) تبلیغی اجتماع کے پہلے روز ابتدائی نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نذر الرحمان، مولانا محمد ابراہیم ودیگر نے کہا دنیا کی زندگی برف کی مانند پگھل رہی اس نے ختم ہو جانا ہے اس کے ختم ہونے سے قبل آخرت کی زندگی کی تیاری کرلیں، قبر میں جو سوالات ہونگے انکی تیاری کیلئے اب ہمارے پاس موقع ہے، قبر کی زندگی تاریکی کی زندگی ہے نیک لوگوں کیلئے قبر ایک باغ ہوگی گنہگار کیلئے عذاب، مرنے کے بعد کی زندگی نہ ختم ہونے والی ہے جسکی ہم نے تیاری کرنی ہے پوری امت کو جنت میں لیجانے اور جہنم سے بچانے کی فکر کرنی ہے اس فکر کو اپنے دلوں میں پیدا کرنا ہے کہ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے اور ہمیں اپنے پیارے محبوب بندوں میں شامل کرلے، اللہ کی خوشنودی حاصل ہو گئی تو نجات مل گئی، خدانخواستہ اللہ کی ناراضی آگئی تو ناکامی ہی ناکامی ہے اس ناکامی سے بچنا ہے ہدایت والے راستے پر چلنا ہے معاشرے کو امن والا بنانا ہے امن والا معاشرہ کب بنے گا جب دین کے مطابق اعمال ہونگے اکرام مسلم کو عام کرنا ہے ہر انسان تک کلمہ کی دعوت پہنچانی ہے اس کیلئے اپنے گھروں کو چھوڑنا ہو گا اولادوں اور رشتہ داروں کو اس منہج کی جانب لانا ہے انبیاء کی محنت سے جن لوگوں نے کلمہ کی دعوت کو قبول کیا وہ اللہ کے مقرب بندے بن گئے اور جنہوں نے انبیاء کے پیغام اور دعوت کو ٹھکرایا اللہ نے ان ظالموں پر عذاب برسایا آقائے کائنات رحمت للعالمین ﷺ کو مبعوث فرما کر پوری انسانیت کی ہدایت کے راستے پیدا کردئیے، صحابہ کرام ؓ نے مساجد میں زیادہ وقت گزارا دین کو سیکھا اور اسکو پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے کمربستہ ہوگئے تبلیغی جماعت کے چھ نمبر ہیں ان چھ نمبروں پر محنت کرنی ہے کلمہ کی دعوت کو عام کرنا ہے اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور مخلوق سے کچھ نہ ہونے کا یقین جب ہمارے دلوں میں آجائیگا تو کامیابی و کامرانی کے دروازے کھل جائینگے آج کا مسلمان رب کو چھوڑ کر سبب پر یقین رکھ کر کامیابی تلاش کررہا ہے لیکن یہ کھلا دھوکہ ہے دھوکے کی زندگی کو حقیقت کی زندگی میں بدلنے کیلئے دین کو اپنے شب وروز میں لانا ہو گا دعوت کا کام اس امت کی ذمہ داری ہے اور بنیادی کام جس کا قرآن حکیم میں حکم ہے کہ تم بہترین امت ہو تمہیں انسانیت کیلئے نکالا گیا ہے نیکی کا حکم دو برائی سے منع کرو، حضور اکرم ﷺ نے صحابہ اکرام ؓپر محنت کی انکو دین کی تبلیغ کیلئے پوری دنیا میں بھیجا اپنی فکری صلاحیتوں کو دین کیلئے بروے کار لائیں دین اسلام کی سربلندی کیلئے ہر مسلمان اپنا مال جان اور وقت دعوت کے کام میں لگائے، اصلاح معاشرہ کیلئے دعوت و تبلیغ بہت ضروری ہے جس طرح صحابہ اکرام ؓ نے دین کیلئے اپنا سب کچھ قربان کیا آج ہم پر لازم ہے ہم اسلام کی سربلندی اور اشاعت کیلئے اپنے گھروں سے نکلیں دین کے مطابق ماحول بنانے کیلئے ہمیں اپنی خامیاں اور دوسروں کی خوبیاں دیکھنا ہو نگیں احسان او ر اخلاق والا معاملہ کیا جائے ہر مسلمان کو اپنا اخلاق بہتر بنانا ہوگا اپنے کردار کو نمونہ کے طور پر پیش کرنے کیلئے ہمیں آقائے کائنات ﷺ کے اسوہ حسنہ کو سامنے رکھنا ہو گا۔