اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سینیٹر پرویز رشید اور سینیٹر مشاہد اللہ کی جمہوریت کے لئے جدوجہد کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مجھے اس مقام تک پہنچانے میں کلیدی کردار وزیر داخلہ چودھری نثار کا ہے‘ ارکان پارلیمنٹ کے پارلیمانی کردار پر ضرور تنقید کریں لیکن جوتوں اور پرس کی بجائے مثبت تنقید کی جائے۔ صحافی بلا جھجک مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن آزادی رائے پر یقین رکھتی ہے۔ تاہم اظہار رائے میں ضابطہ اخلاق کو ضرور مد نظر رکھیں۔ بہتری کے لیے تعمیری تنقید کی جاسکتی ہے پارلیمنٹ میں بدزبانی کے کلچر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہو گا اور ایک دوسرے کے وقار کا خیال رکھنا ہوگا۔ میڈیا کو پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں صبر، تحمل اور برداشت کو فروغ دینا ہوگا۔ میڈیا کی آزادی اولین ترجیح ہے پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا حکومت اس کو قبول کریگی، شائستگی کے ساتھ معاملات کے حوالے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ وہ پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمانی رپورٹرز سے بات چیت کر رہی تھیں۔ پارلیمانی رپورٹرز کی جانب سے نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ۔ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق بل میں تجاویز دی جاسکتی ہیں۔ صحافی بل بننے سے پہلے تجاویز دے سکتے ہیں پارلیمانی رپورٹرز کی تربیت کیلئے پروگرام شروع کررہے ہیں۔ صحافت سے متعلق افراد کی استعداد کار بڑھانے کیلئے کوششیں کی جانی چاہئیں۔ صحافیوں کی ترقی میری ترجیحات میں شامل ہے تربیتی پروگرام کی بہتری کیلئے صحافی مشورے دے سکتے ہیں۔ میڈیا سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ دیں گے۔ پارلیمانی رپورٹرز کی خدمات بے شمار ہیں جن کا اعتراف الفاظ میں ممکن نہیں سپیکر آفس کی طرح وزارت اطلاعات کے دروازے بھی اوپن ہیں، آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہیں، تنقید برائے اصلاح کی جائے ہم اسے ویلکم کرینگے۔ دریں اثناء وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشرعا ت مریم اورنگزیب نے سپیکر قومی اسمبلی سردار یاز صادق سے ملاقات کی۔ سپیکر نے وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد دی۔