حقوق نسواں تقریروں تک محدود 333 میں سے اکثر سیاسی جماعتوں میں ویمن ونگز موجود نہیں

لاہور (رفیعہ ناہیداکرام) تقریروںمیں عورتوں کو ملک کی نصف آبادی اورمعاشرے کاجزولاینفک توسبھی سیاسی قیادتیںقراردیتی ہیںمگرپاکستان کی 333سے زائدسیاسی جماعتوںمیںسے 100میں بھی ’’ویمن ونگ‘‘موجودنہیںجبکہ 100میںسے بھی بمشکل درجن بھرہی فعال ہیںباقی صرف کاغذوںتک محدود ہیں یا سالہا سال سے انکی تنظیم سازی کاعمل مکمل نہیں ہوسکا جس سے پارٹی رہنماؤں کی عزیزواقارب خواتین ہی تمام عہدوںپرفائزہیںاوروہاںانتخاب یانامزدگی کے ذریعے بھی کسی دوسری خاتون کاان عہدوںتک پہنچناممکن نہیں دوسری جانب لبرل یالیفٹ کی پارٹیوںکاخیال ہے کہ عورتوںکو’’زنانہ ڈبے‘‘ تک محدودکردینے کی بجائے انہیںسیاست کی مین سٹریم میںلایاجائے اور’’ شعبہ خواتین‘‘ میںعہدوںسے نواز کر خوش کرنے کی بجائے انہیںمرکزی پارٹی میںرکھتے ہوئے بااختیاربنایاجائے اورخارزارسیاست کے اسرار ورموز سمجھنے میںمدددی جائے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوںکے بل بوتے پر اعلیٰ عہدوںتک پہنچ سکیں مگرسماجی ماحول کے زیراثربڑی سیاسی پارٹیوںمیںسے اے این پی کے سوائے سبھی نے اپنے ’’ ویمن ونگ‘‘ قائم کررکھے ہیں(واضح رہے کہ کے پی کے کی پارٹی اے این پی میںسرے سے ویمن ونگ موجودہی نہیںہے ۔

ای پیپر دی نیشن