’’ملزمان کدھر ہیں‘‘جج اور نوازشریف نے ایک دوسرے کو دیکھا، حاضری بھی لگی

Nov 04, 2017

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) ’’ملزمان کدھر ہیں‘‘فاضل جج کے استفسار پر نواز شریف ایک دم اپنی نشست کھڑے ہو گئے اور وکلاء سامنے سے ہٹ گئے، جج اور نواز شریف نے ایک دوسرے کو دیکھا اور جج نے مقدمے کی کارروائی آگے بڑھا دی اور میاں نواز شریف دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے،نواز شریف کی احتساب عدالت آمد پر ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیںاور کبوتر چھوڑے گئے۔ نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ ایک ہی گاڑی میں 8بجکر 50منٹ پر عدالت پہنچے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر الگ گاڑی میںعدالت آئے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک اور طارق فاطمی،پرویز رشید، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، راجہ ظفر الحق،دانیال عزیز اورمحسن شاہنواز رانجھاپہلے سے عدالت میں موجود تھے،جوڈیشل کمپلیکس کے باہر مسلم لیگ ن کے سینکڑوں کارکنان موجود تھے انہوںنے نواز شریف کی گاڑی دیکھتے ہی نعرے بازی شروع کردی۔ پہلی دفعہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر نواز شریف اور مریم نوازکے حق میں بینرز بھی لائے گئے تھے۔ نواز شریف نے وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں اور میڈیا کے نمائندوں پر ایک نظر ڈالی اور مریم نواز کے ہمراہ عمارت کے اندر داخل ہو گئے۔جوڈیشل کمپلیکس کے ارد گرد ناکوں پر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو پولیس نے خار دار تاریں لگا کر آگے آنے سے روکے رکھا۔ عدالت کے جج محمد بشیر نے پورے نو بجے سماعت کا آغاز کردیا۔اس موقع پر ن لیگی رہنما مشاہد اللہ خان اور ایم این اے ملک ابرار کو احتساب عدالت کے اندر جانے سے روک دیا گیا۔ کمرہ عدالت میں میاںنواز شریف اور مریم نواز اگلی لائن کی نشستوں پربیٹھ گئے اورمریم نواز کی ساتھ والی نشست پر سینیٹر پرویز رشید بیٹھے تھے جبکہ کیپٹن صفدر کو آخری قطار میں جگہ ملی۔ کمرہ عدالت میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرکی حاضری بھی لگائی گئی۔ نواز شریف کو جب انگوٹھا لگانے کا کہا گیا تو انہوں نے سیاہی لگنے کی وجہ سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا جس کے بعد کمر عدالت میں موجود وفاقی وزرا ٹشو پیپرز ڈھونڈکرلائے، نواز شریف کے ضمانتی وزیر کیڈطارق فضل چوہدری نے کہا کہ سر عدالتی کارروائی کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔ جس کے بعد سابق وزیر اعظم نے عدالتی رجسٹر پر اپنے انگوٹھے کا نشان لگایا۔ مریم نواز، نواز شریف کو گفتگو کے دوران کان میں مشورے دیتی رہیں۔ 

مزیدخبریں