مسلم لیگی قیادت آئندہ ہفتے لائحہ عمل کا دوٹوک فیصلہ کریگی

Nov 04, 2017

اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت آئندہ ہفتے اپنے آئندہ سیاسی و عدالتی لائحہ عمل کے بارے میں دوٹوک فیصلہ کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کو ’’محاذ آرائی یا مفاہمت‘‘ کی پالیسی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ آئندہ ہفتہ ملکی سیاست میں غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے اور مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے نومبر کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف آصف زرداری ملاقات نہ ہونے سے پارلیمانی نظام کے عدم استحکام کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ مردم شماری کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں کی از سرنو حد بندی کے بارے میں آئینی ترمیم کے التواء میں پڑنے سے 2018ء میں ہونے والے انتخابات کا انعقاد غیریقینی صورتحال سے دوچار ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کی حمایت سے دستبرداری انتخابات کے مقررہ وقت پر انعقادکی راہ میں حائل ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آئندہ ہفتے اہم سیاسی فیصلے متوقع ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت بظاہر محاذ آرائی نہ کرنے کا عندیہ دے رہی ہے لیکن مفاہمت کے حامی مسلم لیگی رہنما ایک قدم آگے چلتے ہیں تو پارٹی کی ہارڈ لائنز قیادت انہیں تین قدم پیچھے دھکیل دیتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگی حلقوں میں اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بعض عناصر ٹیکنوکریٹ حکومت کیلئے ماحول بنا رہے ہیں۔ مسلم لیگی ارکان پارلیمنٹ میں گومگوکی صورتحال میں پریشانی پائی جاتی ہے۔ مسلم لیگی ارکان کی طرف سے قیادت پر ریاستی اداروں سے مفاہمت کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ مسلم لیگی ارکان کی طرف سے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ آئندہ چند دنوں میں ان دونوںکے اجلاس بلائے جا سکتے ہیں۔

مزیدخبریں