سلطان پور (نامہ نگار ) زہریلی لسی کیس:بھابھی اور اس کے آشنا نے ہمارا پورا خاندان تباہ کر دیا اپنے خاندان کے 16افراد کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لوں گا ،پورے خاندان میں سے صرف 4مرد زندہ بچے ہیں ،سسک سسک کر زندگی گزار رہے ہیں،حکومتی سطح پر ہماری کسی قسم کی امداد نہیں کی جارہی ہے ،ان خیالات کا اظہار 16افراد کے قاتلوں کے خلاف تھانہ کندائی میں درج ہونے والے مقدمہ نمبر 134/17کے مدعی مجیب اللہ لاشاری نے بھائی کبیر احمد کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،مجیب اللہ نے کہا کہ بھابھی آسیہ اور اس کا آشنا شاہد درندہ صفت انسان ہیں جنہوں نے لسی میں زہر ڈال کر میرے گھر کے 16افراد کو مار ڈالا ہے ،مجیب اللہ نے کہا کہ میرے پورے کنبے بیوی رفیعہ مائی ،بھابھی حفیظاں مائی دوسری بھابھی شفیعہ ،بھائیوں نذیر احمد ،محمد امجد ،عبدالرشید ،5سالہ بیٹا سیف اللہ ،7سالہ بیٹی سمیرا ،بھتیجوں 10سالہ شہزاد ،5سالہ شہباز اور بھتیجیوں 12سالہ مومل ،10سالہ سسی ،8سالہ کلثوم اور 4سالہ نسرین سمیت 16افراد کو لسی میں زہر دے کر مار ڈالا ہے ،جنازے اٹھا اٹھا کر ہماری کمر ٹوٹ چکی ہے ،آسیہ ہمارے گھر بھابھی نہیں سانپ بن کر آئی تھی جس نے 16افراد کو ڈس کر مار ڈالا ہے ،ہماری قیامت تک اس کے ساتھ صلح نہیں ہو سکتی ،یہ سانحہ ہمارے لئے قیامت سے کم نہیں ،میرے خاندان کے جو چند افرادزندہ بچے ہیں وہ بھی اندر سے ٹوٹ چکے ہیں ،رورو کر آنکھیں پتھر ا چکی ہیں ،بوڑھے والد محمد اکرم پرسکتہ طاری ہے ،ہمارے گھر کی خواتین ،بہو او ر بیٹیوں سمیت ایک بھی بچہ زندہ نہیں بچا ،گھر کا گھر خالی ہو گیا ہے ،پورے خاندان میں سے ایک بزرگ والد محمد اکرم اور میرے 2بھائی کبیراور غلام سرور زندہ بچے ہیں ،گھروں میں سناٹا طاری ہے ،گھر جاتے ہوئے خوف آتا ہے ،ہم بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں،حکومتی سطح پر کسی قسم کی قانونی اور مالی امداد نہیں جارہی ،میں آخری دم تک قاتلوں کو تختہ دار پر چڑھانے تک لڑتا رہوں گا ،اتنے بڑے سانحہ پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس نہ لینا حیران کن ہے ،وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ ایک بار تو بستی لاشاری کا دورہ کریں انہیں پتہ چلے گاکہ ہم کیسے سسک سسک کر زندگی گزار رہے ہیں ۔