احسان مانی، سبحان احمد، سلمان نصیر نے احمد شہزاد کو لمبی سزا سے بچا لیا

لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) کرکٹ بورڈ کے افسران کی ساری توجہ، محنت اور توانائیاں ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالے افتتاحی بلے باز کو سخت سزا سے بچانے پر لگی رہیں۔ کرکٹ بورڈ جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے، اور کھیل کی روح کو خراب کرنے والے عناصر کو ختم کرے گا۔ اس بورڈ کے اعلی عہدیدار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو بچانے کے طریقے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد شہزاد کو بچانے کیلئے پی سی بی کے موجودہ چیئرمین احسان مانی، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور قانونی شعبے کے اہم افسر سلمان نصیر کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما اور قانون دان بابر اعوان نے بھی پہلے مرحلے میں احمد شہزاد کو بچانے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد شہزاد کو بچانے کیلئے انکی خاتون ایجنٹ کا کردار سب سے اہم ہے۔ ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد احمد شہزاد نے سزا سے بچنے کیلئے بیک ڈور پلومیسی کا راستہ اختیار کیا جو کہ کامیاب رہا۔ انہوں نے ممنوعہ چیز کے استعمال کا نام لینے سے گریز کیا یہ حربہ بھی مزید قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے کیا گیا تھا۔افتتاحی بلے باز کی خاتون ایجنٹ نے اپنے کلائنٹ کو بچانے کیلئے پہلے چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور پھر چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سے ملاقات کی۔ لیگل ڈیپارٹمنٹ کے سلمان نصیر پہلے ہی بلے باز کیلئے نرم گوشہ رکھتے تھے سب نے ملکر انہیں لمبی سزا سے بچایا ہے۔ احمد شہزاد مختلف اوقات میں کرکٹ بورڈ افسران کو نرم رویہ اختیار کرنے کیلئے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اگر زیادہ عرصے کی سزا سنائی گئی تو انکا سات آٹھ ملین کا نقصان ہو جائے گا۔ پاکستان کپ کے دوران احمد شہزاد کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا کرکٹ بورڈ کی طرف سے ان پر چار ماہ کی عائد پابندی دس نومبر کو ختم ہو رہی ہے اس سزا کے دوران انہوں نے دوبارہ کلب کرکٹ کھیل کر قوانین کی خلاف ورزی کی کرکٹ بورڈ نے اس مرتبہ بھی ٹیسٹ بلے باز کو انکی خواہش کے مطابق سخت سزا نہیں سنائی۔ ذرائع کا کہنا ہے اس سارے کیس میں سیاسی مداخلت ہوتی رہی ہے اور اعلی سطح کے سیاسی اثر و رسوخ کی بدولت ہی احمد شہزاد لمبی سزا سے بچے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...