نئی دہلی (نیٹ نیوز)بھارت میں ایک درجن سے زائد لوگوں کی جان لینے والی آدم خور شیرنی کو طویل جدوجہد کے بعد بالآخر ہلاک کر دیا گیا جس کے بعد ایک نئے تنازعہ نے جنم لے لیا ہے بھارت کے وسط میں واقع جنگ میں ٹیI کے نام سے مشہور شیرنی کی ایک عرصے سے تلاش جاری تھی جو ایک درجن سے زائد افراد کی جان لے چکی تھی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شیرنی کے شکار کیلئے خصوصی ماہرین کا دستہ تیار کیا گیا تھا جو 150 کلو میٹر سے زائد پر محیط جنگل میں اسے تلاش کر رہا تھا اور اس سلسلے میں خصوصی کیمرے بھی نصب کئے گئے لیکن آدم خور شیرنی کو مارنے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہ ہو سکی 150 سے زائد افراد پر مشتمل اس ٹیم کی مدد کیلئے خصوصی طور پر ہاتھیوں کی مدد لی گئی تھی جن پر شارٹ شوٹر سوار تھے تاہم جمعہ کی رات ان شارپ شوٹرز کی کوششیں رنگ لے آئیں جب ریاست مہاراشٹر کے جنگلوں میں اس شیرنی کو ہلاک کر دیا گیا جس کے 10 ماہ کے دو بچے ہیں۔ جون 2016ء سے اب تک 13 افراد کو ہلاک کرنے والی اس شیرنی کو مارنے کا حکم رواں سال ستمبر میں عدالت نے دیا تھا اور یہ کہا تھا کہ اگر بے ہوشی کی دوا اثر نہ کرے تو اس آدم خور جانور کو مار دیا جائے لیکن اس عدالتی فیصلے کے خلاف کئی اپیلیں کی گئی تھیں البتہ جنگلی حیات کے شوقین افراد میں اونی کے نام سے مشہور شیرنی کے مارنے کے بعد ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے اوربھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیرنی کو بے ہوش کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی اور براہ راست گولی مار دی گئی۔ ٹائمز آف انڈیا سمیت دیگر میڈیا اداروں کی رپورٹ کے مطابق شیرنی کو رات کے وقت ہلاک کیا گیا اور رات میں بے ہوشی کی دوا دینے کی اجازت نہیں ہوتی رپورٹس کے مطابق بھارت کے مشہور شکاری نواب شفاعت علی خان کو اس مہم کی قیادت کرنی تھی لیکن وہ جمعہ کی رات موجود نہیں تھے اور ان کے بیٹے اصغر علی خان نے شیرنی کو گولی ماری محکمہ جنگلات اور شکاریوں نے شیرنی کو مارے جانے کے حوالے سے تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔