پاکستان میں ایک بار پھر کرونا وائرس میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق وائرس کی دوسری لہر شروع ہو چکی ہے۔ 24 گھنٹے میں ایک ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔
پاکستان میں کرونا میں اضافے کو جس طرح روکا گیا‘ اس کی مثالیں کئی ممالک دیتے رہے ہیں۔ صورتحال میں اطمینان بخش بہتری آئی تو عائد پابندیاں نرم کر دی گئیں۔ یہ ہرگز مطلب نہیں تھا کہ کرونا ختم ہو گیا ہے۔ کچھ لوگوں کی طرف سے ایسا سمجھ لیا گیا۔ ایس او پیز کو نظرانداز کیا جانے لگا۔ ماسک کا استعمال کم ہو گیا۔ دیگر احتیاطی تدابیر کو بھی ملحوظ نہ رکھنے کا رویہ سامنے آیا۔ ایسے میں وباء پھر بڑھنے لگی جس سے سٹاک ایکسچینج بری طرح متاثر ہوئی۔ ایک ہی روز میں مندے میں 144 ارب روپے ڈوب گئے۔ ملک کے بڑے شہروں میں کئی جگہ سمارٹ لاک ڈائون لگانا پڑا۔ نوبت مزید سختیوں تک جا سکتی ہے۔ خدانخواستہ صورتحال زیادہ بگڑی تو بعید نہیں ہر شہر بند کرنا پڑ جائے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے ہر شہری کو حکومت سے تعاون کرنا اور احتیاطی تدابیر پر پوری طرح عمل کرنا ہوگا۔