اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے گلگت بلتستان سے متعلق بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس- بی جے پی رہنما سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کے غیر ضروری بیان کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ معاملے کے تاریخی، قانونی اور اخلاقی پہلوؤں پر بھارت کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ آر ایس ایس- بی جے پی رہنماؤں کے غیر ضروری جھوٹے دعووں کا تسلسل سیاسی فائدے کے لیے اور اس سے حقائق تبدیل ہو سکتے اور نہ ہی مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیرقانونی بھارتی قابض فورسز کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹائی جا سکتی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے بیان میں کہا گیا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا اصولی مؤقف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں بدستور قائم ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کا انتظامی، سیاسی اور معاشی اصلاحات کا مطالبہ بہت پرانا ہے۔ مجوزہ عارضی اصلاحات گلگت بلتستان کے دیرینہ خواہشات کا مظہر ہے۔ پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت کشمیر میں غیر قانونی اور جبری قبضے کو فی الفور پر ختم کرے۔ بھارت سے مطالبہ کیا کہ عالمی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق غیر جانب دار اور شفاف رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت سے نواز دے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے یکم نومبر کو گلگت بلتستان کے 73 ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہماری حکومت نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ بعدازاں بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی متنازعہ بیانات سامنے آئے تھے جس کو پاکستان نے مسترد کردیا تھا اور بھارت کے وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں پاکستان کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ آزاد کشمیر کا پورا علاقہ بھارت کا حصہ ہے اور پاکستان کا گلگت بلتستان پر غیر قانونی قبضہ ہے اور پاکستان اس کو اب ایک صوبہ بنا رہا ہے۔ راجناتھ نے کہا ہماری حکومت نے واضح کیا ہے کہ گلگت بلتستان اور پورا آزاد کشمیر، بھارت کا حصہ ہے اور ہم بھارت کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں لیکن ایسا ہو رہا ہے۔ بھارتی وزیر نے کہا کہ جو ہندو، سکھ اور بدھ مت پاکستان میں رہ گئے تھے ان کے ساتھ ہونے والے سلوک سے آگاہ ہیں اور پاکستان میں مشکلات کی شکار اقلیتوں کے لیے ہم نے سٹیزن شپ ایکٹ 2019ء میں لائے تھے۔