بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں چین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ کے ایک سال بعد ہندوستان نے اپنے سرحدی دفاع کو مزید تیزی سے مضبوط بنانے کے لیے کام شروع کردیا ہے جہاں یہ مقام دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے ایک وجہ تنازعہ بنا ہوا ہے۔ اروناچل پردیش تبت سے ہمالیہ کے دوسرے کنارے تک پھیلا ہوا ہے اور اپنے شمالی پڑوسی چین کے ساتھ مشترکہ بدھ ثقافتی ورثے کا حامل ہے۔ بیجنگ اروناچل پردیش کو جنوبی تبت قرار دیتے ہوئے اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ بھی کرتا ہے اور 1962 میں مختصر خونریز جنگ کے بعد زیادہ تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ 2020 کے وسط سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا جب دونوں ملکوں کی فوج میں ہاتھوں سے ہونے والی جھڑپ میں20 بھارتی اور چار چینی فوجی ہلاک ہوگئے۔ بھارت نے اروناچل پردیش میں اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہوئے کروز میزائل، ہووٹزر، امریکی ساختہ چنوک ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر اور اسرائیل میں بنائے گئے ڈرونز کو نصب کیا ہے۔ خطے میں موجود فوجی افسروں نے کہا گزشتہ سال جھڑپوں نے سرحد پر فوج کی موجودگی بہتر اور مضبوط بنانے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا کیونکہ سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے لیے دونوں فریقوں میں مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔