شطرنج کی عالمی بساط  گزشتہ سے پیوستہ

Nov 04, 2021

سارا وقت ضائع کرنے کے بعد جونہی تحریک کے لوگ شاہراؤں پہ آئے تو حکومتی زعماء  کو یاد پڑا کہ یہ مسئلہ بھی حل طلب تھا. ایسا معاہدہ بھی موجود تھا، جس پر عملدرآمد تو درکنار، سوچنا بھی محال تھا. مگر شومئی قسمت کہ نااہل حکومت نے فوری طور پر جو کیا بھی تو انتہائی برا کیا، بھونڈے انداز میں تحریک کے راہنما کو گرفتار کر کے جلتی پر گویا تیل ڈال دیا گیا. ہر طرف ٹریفک جام، مظاہرین کی پولیس کیساتھ خونی جھڑپیں، اور دونوں جانب کے زخمیوں سے ہسپتال بھرے پڑے ہیں. مکافات عمل ہے. انصافی قیادت اور اسکے سرپرستوں نے بغضِ نواز میں وطن کی زرخیز زمین میں نفرت، لاقانونیت، حکومت کی رٹ چیلنج کرنے اور پولیس کیساتھ جھڑپوں کے جو بیج بوئے تھے. اسکے نتائج سامنے آرہے ہیں۔
دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ ہم نالائق لوگ آخر کر کیا رہے ہیں. کسطرح عوام نے پولیس پر تشدد کر کے انہیں بے بس اور لاچار کر دیا ہے. دونوں طرفین کے زخمیوں کو دیکھ کر لگتا تو یہ ہے کہ جیسے کشمیر یا فلسطین میں مسلمانوں کا کفار سے سامنا ہو. یہی تصاویر اور لمحات دوسروں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ آیا یہ قوم کیا ایٹمی ہتھیار سنبھال بھی سکتی ہے. امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام کے قتل کے بعد جو مظاہرے اور فسادات ہوئے، اس دوران ہمارے لوگ شاداں ہو کر خوب بغلیں بجا رہے تھے. تب بھی انہیں باور کرانے کی سرتوڑ کوشش کی گئی کہ جناب! اس واقعہ کے بعد وہ لوگ نہ صرف سبق سیکھیں گے، بلکہ آپ کو بھی سکھلائیں گے. تب آپ کہیں گے کہ "امریکی ہمارے کیا لگتے ہیں" ؟          
  امریکہ برطانیہ سے آزاد ہوا تو اس نے ہر قوم میں آزادی کی تمنا پیدا کی. جب انہوں نے نسلی امتیاز ختم کیا تو یہ عزم کیا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی نسلی امتیاز ہوگا، ختم کرینگے. جب انہوں نے جمہوریت اختیار کی تو کہا کہ، جمہوریت بھی کیا نعمت ہے! آج سے ہر ملک کی عوام کے حقِ جمہوریت کیلئے کوشش کرینگے. سیاہ فام کی پولیس کے ہاتھوں حالیہ ہلاکت کے بعد وہاں پولیس کی تربیت کیلئے قانون سازی ہو چکی ہے، جبکہ مطلوبہ فنڈز بھی مختص ہو چکے ہیں. اور وہ دن دور نہیں جب آج جیسے واقعے کے بعد امریکہ ہم پر بھی پولیس تربیت کیلئے قانون سازی کیلئے جہاں دباؤ ڈالے گا، وہاں عملدرآمد کیلئے مالی اور فنی مہارت باہم پہنچانے کا بھی وعدہ کرے گا. مگر ہم تو خود نہ سبق سیکھ سکتے ہیں، اور نہ ہی بروقت مثبت فیصلے کر سکتے ہیں. مگر ہاں، ہم تنقید خوب کرسکتے ہیں، اور سازشی تھیوریوں پر تو ہمارا ہر فرد پی ایچ ڈی ہے.۔

مزیدخبریں