پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا کہ پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس اور عوام کی مشترکہ کاوشوں سے ہی ڈینگی وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈینگی سے نمٹنے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے جبکہ موسمی اور ڈینگی بخار کی تشخیص و علاج معالجے کے لئے ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو مربوط انداز میں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کوبرؤئے کارلانا ہوگا تاکہ موجودہ صورتحال سے احسن انداز سے نمٹا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میڈیکل یونٹ ون میں ڈینگی بخار میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجے کو یقینی بنانے کے لئے منعقدہ کلینیکل ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں نوجوان ڈاکٹرز اور نرسز نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔پروفیسر غیاث النبی طیب،پروفیسر ڈاکٹر طاہر صدیق، ڈاکٹر اسرار الحق طور، ڈاکٹر احسان الحق، ڈاکٹر محمد مقصود اور ڈینگی ایکسپرٹس ٹیم نے شرکاء کو بخار کی علامات، پیچیدگیوں، تشخیص،احتیاطی تدابیر اور اس کے علاج معالجے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر الفرید ظفر نے مزیدکہا کہ ڈینگی کی روک تھام کے لئے حکومتی اقدامات اور ذمہ داریاں اپنی جگہ ضروری ہیں تاہم یہ بیماری صحت سے زیادہ پبلک ہیلتھ ایشو (سماجی مسئلہ) بن چکی ہے جس پر سماجی تنظیموں،علمائے کرام،طب سے وابستہ افراد اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے تعاون سے ہی خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد ہوتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے، ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں لیکن مریض میں چاروں اقسام میں سے ایک ہی قسم کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس پر مریض کو فوری طور پر مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ احتیاط کے ذریعے ہی اس مرض سے بچنا ممکن بنایا جا سکتا ہے۔پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ اس وبا سے محفوظ رہنے کے لئے ڈینگی مچھر کی افزائش کا سبب بننے والے عوامل کو روکا جائے اور اس سلسلے میں لوگوں کو اپنے گھروں کی حد تک ڈینگی مچھر کے افزائش کے بننے والے عوامل کا ہر صورت خاتمہ کرنا ہوگا۔
طبی ماہرین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیچنگ ہسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کا علاج معالجہ اور دیکھ بھال انتہائی تکنیکی مسئلہ ہے کیونکہ ڈینگی میں مبتلا افراد دیگر مریضوں سے مختلف ہوتے ہیں اور اس مرض کی تشخیص،علامات کی نوعیت اور ادویات کا استعمال بہت سوچ سمجھ کرکرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معالجین کو چاہیے کو وہ ڈینگی فیور کی شدت اختیار کرنے اور اسے ڈینگی شاک سنڈروم میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لئے جسم میں فلیوڈ مینجمنٹ کی موجودگی پر خصوصی طور پر توجہ دیں تاکہ مریض کے پھیپھڑوں یا پیٹ میں پانی جمع نہ ہونے پائے جو نمونیہ اور امراض قلب کا باعث بنتا ہے اور مریض کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔طبی ماہرین نے مزید بتایا کہ ایسی تشویشناک صورتحال میں مریض کی جان بچانا معالج کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ لاہور جنرل ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں حکومت کی جانب سے ڈینگی مریضوں کے علاج معالجے کے لئے خاطر خواہ انتظامات موجود ہیں اور اعلیٰ سطح سے براہ راست ان اقدامات کی مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ڈینگی کے تشویشناک مریضوں کا تناسب بہت کم ہے۔
پرنسپل پی جی ایم آئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحبان کی یہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ مریضوں اور اُن کے لواحقین کی مناسب طور پر کونسلنگ کریں جبکہ مریض عطائیوں اور نیم حکیموں کی بجائے مستند معالج سے رجوع کریں، اسی طرح گھریلو ٹوٹکوں سے بچیں تاکہ مرض میں بگاڑ پیدا نہ ہو اور ابتدا میں ہی بیماری کو کنٹرول کیا جا سکے اور سب سے ضروری امر یہ ہے کہ ڈینگی کے مریض فوری طور پر ڈاکٹرز اور ہسپتال سے رابطہ کریں۔اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر ریاض حفیظ، ڈاکٹر جعفر حسین، ڈاکٹر عبدالعزیز، ڈاکٹر حنان ظفر، ڈاکٹر ذینب سمیت دیگر موجودتھے۔
٭٭٭
جنرل ہسپتال میڈیکل یونٹ ون میں ڈینگی کے علاج معالجے پر کلینیکل ورکشاپ کا انعقاد
Nov 04, 2021 | 15:56