تیسری برسی .... سید سعود ساحر” ہم تم کو نہیں بھولے‘


 حکیمانہ ....حکیم سید محمد محمود سہانپہوری
Hakimsaharanuri@gmail.com


سہانپوری خاندان تحریک پاکستان اور قیام پاکستان میں نمایاں رہا، ہمارے دادا حضور حکیم سید داو¿د بخاری کی ساری عمر فروغ دین اور حب رسول میں گزری انہوں نے اپنی اولاد خصوصاً صاحب زادوں (حکیم سروسہانپوری اور سعود ساحر ) کو اپنے رنگ میں رنگ دیا۔ الحمداللہ میرے والد حکیم سروسہانپوری دادا مرحوم کا پورا نقش اور پر توبنے۔ 14 اگست 1947ءکے انمول اور یادگار لمحوں کے میرے والد عینی شاید تھے ان کی عمر سات برس تھی چھوٹی عمر ہونے کے باوجود انہیں تقسیم کے حالات ازبر تھے۔ چچا کی عمر دو برس تھی ،دادا دادی کے بعد ہمارے والد محترم نے چچا جان کو سرپرستی اور رہنمائی کی وہ حسین چھاو¿ں عطا کی جن کی مدد سے محترم سعود ساحر کو اٰگے بڑھنے میں مدد ملی۔ 7 ستمبر 1974 کو قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی عظیم ترین قانون سازی کی۔ محترم سعود ساحر صاحب کی کتاب ”تحریک ختم نبوت (آغاز سے انجام تک) ساری کی ساری ان حالات کا پس منظر لئے ہوئے ہے۔ تین نومبر2020 یہ ستارہ غروب ہوگیا جبکہ والد محترم دو اگست 2012ءکو جنت مکیں ہوئے ۔اللہ تعالی مرحومین کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے 31 اکتوبر.... اہل عشق و اہل ارادت نے غازی علم الدین شہید کا 93 واں یوم شہادت عقیدت واحتشام سے منایا ، غازی علم الدین کے کارنامہ پر عاشقاناں مدینہ رشک کرتے ہیں اور محبت اور عقیدت کا یہ خراج ان شااللہ صبح قیامت تک جاری رہے گا۔ 31اکتوبر 1929ءکو عشق ومستی کے شہزادے کو میانوالی جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔جان دے کر غازی علم دین نے نہ صرف خود کو امر کر لیا بلکہ بارگاہ الہی سے سچا عاشق رسول ہونے کی رسید بھی حاصل کرلی۔ مولانا ظفر علی خان یاد آگئے
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ بطحہٰ کی حرمت پہ
خداشاہد ہے میرا ایماں کامل ہو نہیں سکتا
تین نومبر 2021 ءکو عشق وعقیدت کے ایک اور ستارے معروف قلم کار، سینئر اخبار نویس‘ حکیم سید داود احمد بخاری کے صاحب زادے اور حکیم سید سروسہارنپوری کے برادر اصغر سید سعود ساحر کی تیسری برسی احترام واحتشام سے منائی گی۔سید صاحب کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ وہ کتاب ہے جس میں انہوں نے 1974ءکو پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی عدیم المثال قرارداد کی رو داد سمیٹی اسی قراردادکے تحت قادیانی ہمیشہ ہمیشہ اقلیت (غیر مسلم) قرار دئیے گئے۔ تحریک ختم نبوت ( آغاز سے کامیابی تک) نامی کتاب تاریخ ‘ مطالعہ پاکستان‘ سیاسیات امور عالم اور علوم ادیان کے طلباءوطالبات کے لیے معتبر حوالہ کا درجہ رکھتی ہے ۔کتاب میں 7 ستمبر 1974ءکی تاریخی قرارداد کے پس منظر اور پیش نظر کو پورے سیاق وسباق کے ساتھ محفوظ کرکے یادگار کارنامہ انجام دیا گیا ہے۔عطاءاللہ شاہ بخاری کے معتمد رفیق اور مجلس احرار کے سرگرم رہنما سہارنپور کے معروف حکیم علامہ سید داود احمد بخاری کے دونوں صاحب زادے حکیم سید سروسہانپوری اور سید سعود ساحر نے علم وحکمت اور خدمت واصلاح کے میدانوں میں اپنے اجداد کا نام روشن کیا۔ والد محترم مرحوم حکیم سروسہارن پوری نے خطابت‘ امامت اور تبلیغ میں خود کو وقف کر دیا گیا۔ یہی مقاصد سید سعود ساحر کے پیش نظر رہے۔ سید صاحب نے اپنی تاریخ کتاب (اور کارنامے) کو اپنے والد محترم اور بڑے بھائی سے منسوب کرکے محبت والفت کی رسم کو مضبوط کیا گیا۔کتاب عشق رسول کا پرتو( عکس )ہے حب رسول ہمارے خاندان اور اسلاف کا سرمایہ اعجاز رہا اور یہ جذبہ نسل نسل درنسل ذمہ داری سے منتقل ہورہا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ عشق مصطفی دین کی اساس اور میراث ہے اور جب بھی کسی سطح سے ناموس رسالت کے چراغ کی لو( روشنی) کو کم کرنے کی جسارت ہو تو اس حرکت کو پوری قوت سے روکنا ہی اصل جہاد ہے ۔الحمداللہ حکیم سید داود احمد بخاری کا خانوادہ اپنے عہد پر قائم ودائم ہے، علم وحکمت اور تبلیغ واصلاح کے حوالے سے یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ حکیم داود بخاری کی نویں پشت خاندان کی پرشکوہ اور پرعز م روایات جاری رکھے ہوئے ہے اللہ تعالی ہم سب کو برکتوں اور سیادتوں سے نوازے ۔آمین والد محترم حکیم سید سروسہانپوری 2 اگست 2012ءکو جنت مکیں ہوئے، سید سعود ساحر 3نومبر 2020ءکو دارالافانی سے دارالبقاءمنتقل ہوئے 
یادش بخیر.... میرے والد محترم کے پہلے تعزیتی ریفرنس میں چچا سعود ساحر نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ان کے لیے حکیم سرور سہارنپوری کی شخصیت آئیڈیل تھی آ ج وہ کچھ ہیں سب اپنے برادر اکبر کی محبتوں کا بدل ہیں۔ میرے چچا نے والدین کے بعد بڑے بھائی کی تابع فرمانی کی جو مثال قائم کی اس کی جھلک آج کی مصروف زندگی میں خال خال ملتی ہے سعود ساحر میرے والد محترم کو ”ابا“ کہہ کر پکارتے تھے تمام عمر بڑے بھائی کے سامنے سگریٹ نوشی نہیں کی اگر سگریٹ پی رہے ہوتے اور والد محترم کی آمد ہوجاتی تو لمحہ بھر میں سگریٹ بجھا کر غائب کر دئیے ۔میرے والد محترم اکثر کہا کرتے تھے کہ ہم سہارنپور (بھارت) سے ہجرت کرکے آزاد وطن آئے ہیں ۔ہمیں اپنے اخلاق ،کردار اور خدمت انسانیہ سے ثابت کرنا ہے کہ ہمارے ”بڑے“ کون ہیں پھر دونوں بھائیوں نے خدمت وسیادت کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا۔ اللہ پاک انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے ۔حفیظ جالندھری کا شعر تھوڑی سے ترمیم کے ساتھ مرحومین کی نذر
زندگی پھر ”تمہیں“ ناشاد کرے گی دنیا”تم“ نہ ہوں گے تو ”تمہیں“ یاد کرے گی دنیا

ای پیپر دی نیشن