پاکستانیوں کی نظریں قدرت کے نظام پر

ستارہ انجم(لندن)
 پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے ستمبر 2022ئ میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹونٹی میچ میں شکست کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہار اور جیت جاری رہتی ہے اور یہ قدرت کے نظام کا حصہ ہے۔ اس جملے کا شائقین اور ناقدین نے مذاق اڑایا جن کا خیال تھا کہ یہ ایک بہانہ ہے ٹیم کی خراب کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرنے سے بچنے کا ایک طریقہ ہے۔ تاہم، یہ جملہ اس وقت مقبول اور وائرل ہوا جب پاکستان نیدر لینڈز کی جنوبی افریقہ کے خلاف غیر متوقع جیت کے بعد معجزانہ طور پر ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2022ئ کے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کر گیا۔ اس کے بعد سے بہت سے شائقین اور کھلاڑیوں نے پاکستان کی ٹورنامنٹ میں غیر متوقع واپسی کے لیے قدرت کے نظام کو ایک نعرے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا۔ بھارت میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ کے تناظر میں قدرت کا نظام پاکستان کی تقدیر کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ابھی دو میچز باقی ہیں، پاکستان کو سیمی فائنل تک کوالیفائی کرنے کے لیے دونوں میچز اچھے رن ریٹ سے جیتنا ہوں گے۔ اگرچہ یہ ایک مشکل کام لگتا ہے لیکن پاکستانیوں نے ہمیشہ ضرورت کے وقت قدرت کے نظام کی طاقت پر یقین رکھا ہے۔ جنوبی افریقہ کی نیوزی لینڈ کے خلاف 190 رنز کی حیران کن فتح کے بعد پاکستان کے سیمی فائنل کے امکانات دوبارہ روشن ہو گئے ہیں، جس سے لاکھوں کروڑوں شائقین میں بہت جوش و جذبہ پایا جا رہا ہے۔ کرکٹ شائقین کے ذہن میں یہ سوالات گردش کر رہے ہیں کہ کیا ”قدرت کا نظام“ پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی دلوا سکتا ہے؟ جیسا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ہوا تھا؟ جواب غیر یقینی ہے اور اسی بے یقینی میں کرکٹ کی خوبصورتی ہے۔ ہم ہر میچ کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ اس ورلڈ کپ کے بڑے سٹیج پر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ قدرت کے نظام کا کردار اس طرح کے مشکل حالات میں، پاکستان صرف قدرت کے نظام سے ہی مدد کی امید کر سکتا ہے اور جب کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ ایسا ہو جائے گا۔ 
پاکستان کو قابل بھروسہ اور مضبوط اوپننگ پارٹنر شپ کی ضرورت ہے۔ چاہے وہ ہدف دے رہے ہوں یا اس کا تعاقب کر رہے ہوں، جب ان کے اوپنر مستحکم آغاز فراہم کرتے ہیں تو پاکستان کی فتح کی راہیں بھی ہموار ہو جاتی ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان کا ٹاپ آرڈر اور ان کے بولرز بالخصوص اپنرز بقیہ میچز میں اچھی پرفارمنس دے کر اپنی ٹیم کو فتح کی جانب گامزن کریں گے۔ بابر اعظم کو بڑا اسکور کرنا ہو گا اور میدان میں اچھے فیصلے کرنے ہونگے۔ پاکستان کی کرکٹ بظاہر ناقابل تسخیر معرکے سرانجام دینے کی تاریخ سے بھری پڑی ہے۔ اپنی ناکامیوں، خامیوں اور غلطیوں کو چھپانے کے لیے قدرت کے نظام کے پیچھے چھپنے کے بجائے حقیقت کا سامنا کرنے کی عادت اپنانا بھی ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن