انسانی شخصیت کے سنورنے اور بگڑنے میں ماحول اور اسکے اثرات کا بہت بڑا عمل دخل ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” ہر بچہ فطرت (سلیمہ ، اسلام ) پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے ماں باپ اسے یہودی ، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔“ ماحول گھر کا ہو یا پھر محلے کا ، سکول کا ہو یا پھر دفتر کا ماحول کا اثر انسان کی شخصیت پر لازمی پڑتا ہے۔ ہمیشہ اچھی صحبت اور اچھے لوگوں کی دوستی اپنا اثر دکھاتی ہے اور انسان کو معاشرے کا با عزت شہری بنا دیتی ہے۔ اور اگر انسان بری صحبت میں بیٹھے گا تو اسکے اثرات بھی اسکی شخصیت پر لازمی پڑیں گے اس طرح معاشرے میں بھی عزت و احترام نہیں رہتا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے انسان کو بری صحبت سے بچنے اور اچھے لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کا حکم دیا۔ارشاد باری تعالی ہے : ” اے ایمان والو ! مسلمانوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناﺅ “۔( سورة النساء)۔
ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا : ” اے ایمان والو!یہود و نصاری کو اپنا دوست نہ بناﺅوہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے “۔ (سورة المائدہ )
سورة النساءمیں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : ” جب تم سنو کہ اللہ کی آیات کا انکار کیا جاتا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ اور بات میں مشغول نہ ہو جائیں ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو۔“ ان آیات میں کفار اور یہود کی دوستی سے منع فرمایا گیا ہے اور ہر ایسی جگہ بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے جہاں احکام الہی کی توہین کی جا رہی ہو۔ اللہ تعالی سورة التوبہ میں ارشاد فرما تا ہے : ” اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاﺅ“۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں اور تمہاری آنکھیں کسی اور پر نہ پڑیں۔ ( سورة الکھف )
یہ اللہ تعالی کا حکم بھی ہے اور انسانی فطرت کا تقاضا بھی کہ اللہ تعالی اور اسکے رسول کی محبت اور اطاعت کا رنگ اور اسکی رضا حاصل کرنے کے لیے ان لوگوں کی صحبت میں بیٹھیں جہاں ہمیں یہ تما م چیزیں میسر ہوں۔ جہاں ہمارا تعلق اللہ سے جڑ جائے اور اگر ہمارا تعلق کمزور ہو تو اللہ والوں کی صحبت میں بیٹھنے سے مضبوط ہو جائے۔
سورة الفاتحہ میں بھی اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی سیدھی راہ پر چلنے کی دعا کی تلقین فرمائی اور سیدھی راہ کی تلاش کے لیے انعام یافتہ بندوں کی راہ پر چلنے کا حکم دیا اور گمراہوں اور نافرمان لوگوں کی راہ سے پناہ مانگنے کا حکم فرمایا۔