ڈھاکہ(این این آئی)بنگلہ دیش کی نگران حکومت نے ملک کے توانائی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں یہ اعلان کیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر 10 سل کیلئے ٹیکس لاگو نہیں ہوں گے۔بنگلہ دیش کے نیشنل بورڈ آف ریوینیونے اس سلسلے میں توانائی منصوبوں کے حوالے سے ایک نوٹیفیکشن جاری کیا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگلے دس سال کیلئے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو ٹیکسوں سے استثناء حاصل ہوگا۔ماہرین کے مطابق نگران حکومت کے اس اہم اعلان کے بعد بنگلہ دیش میں بجلی پیدا کرنے کے ایشوز اور توانائی کے آسان حصول میں کافی بہتری کا امکان پیدا ہوگا اور ملکی صنعتوں کو کم لاگت کے ماحول میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔تاہم بتایا گیا کہ نیشنل بورڈ آف ریوینیو نے اس ٹیکس چھوٹ منصوبے کے اعلان میں کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو پہلے پانچ برسوں کے دوران 100 فیصد ٹیکس چھوٹ ملے گی، اگلے تین برسوں کے دوران یہ ٹیکس چھوٹ 50 فیصد رہ جائے گی اور 10 سال کے ان آخری دو برسوں کے دوران ٹیکس میں رعایت کی سطح 25 فیصد تک آجائے گی۔چیئرمین این بی آر عبدالرحمن خان نے کہا کہ وہ کمپنیاں جن کی تجارتی پیداوار یکم جولائی 2025 سے 30 جون 2030 کے درمیان شروع ہوگی وہ ٹیکس کے استثنائی منصوبے سے فائدہ اٹھا سکیں گی۔ڈھاکہ یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف انرجی کے ڈائریکٹر اور بنگلہ دیش سولر انرجی سوسائٹی کے سیکرٹری ڈاکٹر ایس ایم ناصف شمس نے کہا کہ یہ اچھی پیش رفت ہے جو نگران حکومت کی جانب سے کی گئی ہے اس فیصلے سے قابل تجدید توانائی کے شعبے کو فروغ ملے گا۔ ڈاکٹر ناصف شمس نے کہا کہ بنگلہ دیش کی معیشت کو اس فیصلے سے بہت مدد ملے گی نیز ماحول کو پائیدار طریقے سے بچایا جا سکے گا۔