وزیر اعظم شہبازشریف کا کامیاب دورہ سعودی عرب!

Nov 04, 2024

حیدر علی

وزیر اعظم  میاں شہبازشریف کو یوں تودنیا میں ''شہبازسپیڈ'' کے نام سے جانا جاتاہے اور وہ صرف اِن کے کام،لگن اور محنت کی وجہ سے کہاجاتا ہے لیکن تب وہ وزارت اعلی کے عہدہ پر کام کررہے تھے اب جب سے وزارت عظمی کا قلمدان سنبھالا ہے اب تو وزیر اعظم دِن رات وطن عزیز کیلئے کام کررہے ہیں خاص کر معاشی صورتحال کے حوالے سے جس طرح وزیر اعظم نے قابوپایا اوربگڑی معاشی صورتحال کو سنبھالا وہ قابل تحسین ہیں۔وزیر اعظم کی کامیابی کو اگر بغور جائزہ دیکھیں توگزشہ 8ماہ کی کارکردگی میں بیرونی دورے ہوں یاوطن عزیز میں معاشی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم دِن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔گزشتہ روز ہی وزیر اعظم محمد شہبازشریف اپنے وفد کے ہمراہ ریاض میں منعقدہ دو روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں اجلاس میں شرکت کیلئے دوروزہ دورہ سعودی عرب پر ریاض پہنچے جہاں پر وزیر اعظم محمد شہبازشریف کا بھرپور استقبال کیا گیا۔وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، وزیرنجکاری عبدالعلیم خان، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء  اللہ تارڑ بھی ہمراہ تھے۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے دو روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے کہا کہ ہم آپ کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں تاکہ آپ اپنی مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کو پاکستان میں لائیں کیونکہ ہم ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں جس کی جڑیں لچک اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ہوں۔وزہر اعظم نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان بھی تبدیلی کے سفر پر گامزن ہے جو لچک، قربانی،استحکام اور ترقی کی انتھک تلاش کا سفر ہے۔ وزیر اعظم نے مستقبل کے لائحہ عمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تین اہم شعبوں مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت میں جدت طرازی کے ذریعے علم پر مبنی معیشت کی بنیاد رکھ رہا ہے جس میں وہ مفید شراکت داری قائم کرنے کے خواہاں ہیں، مصنوعی ذہانت ایک رجحان سے کہیں زیادہ ہے، یہ معیشتوں، معاشروں اور صنعتوں میں انقلاب لانے والی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک موڑ پر پاکستان نہ صرف مصنوعی ذہانت کو اپنا رہا ہے بلکہ ہم اس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں، ان کا مقصد واضح ہے کہ نوجوان ذہنوں کو مصنوعی ذہانت کی حدود کی از سر نو وضع کرنے کی ترغیب دیں، ہنر مند انجینئروں اور ڈیٹا سائنسدانوں کوپاکستان میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور صنعتوں میں مصنوعی ذہانت کی طاقت کو بروئے کار لانے کے لئے اپنی افرادی قوت کو لیس کرنے کیلئے  ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تربیت دیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ہم خیال عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان مصنوعی ذہانت کو تعصبات سے پاک بھلائی کی قوت کے طور پر دیکھتا ہے، رواں سال مارچ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عوام کی ترقی اور خوشحالی ان کی حکومت کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنے عوام کے عزم اور برادر ملک سعودی عرب جیسے اپنے شراکت داروں کی حمایت سے انہوں نے معاشی استحکام کو بحال کیا ہے اور اب پائیدار ترقی کے دور میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں۔وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب میں غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لئے بھی آواز بلند کی اور کہا کہ عالمی سطح پر انسانی ترقی اور تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں امن بحال نہیں ہوتا اور خونریزی بند نہیں ہوتی۔وزیر اعظم کے غزہ کے حوالے سے

 آواز بلند کرنے پرپورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔جنہوں نے عالمی رہنماں، ماہرین اور سول سوسائٹی کے اہم اجتماع کے انعقاد میں غیر معمولی بصیرت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔بعد ازاں وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات پر سعودی عرب کی پاکستان کی حمایت پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے ان کی اور ان کے  وفد کی پرتپاک مہمان نوازی پر بھی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی وڑن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ دونوں رہنماں نے مضبوط پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کا اعادہ کیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں جاری دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں اعلی سطح کے سعودی وفد کے حالیہ دورے کا ذکر کیا  اور اس دورے کے دوران دستخط کردہ  مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کی بنیاد پر پاک سعودی معاشی شراکت کا احاطہ کیا۔ دونوں رہنماں نے خطے میں جاری اسرائیلی جارحیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مشترکہ مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں،وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات اس امر کی عکاس ہے۔وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے دورس ثمرات ملیں گے۔جس محنت سے وزیر اعظم اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ دِن رات کام کررہے ہیں انشااللہ وہ دِن دورنہیں جب وطن عزیز پاکستان ایشین ٹائیگر بن کر ابھرے گا۔

مزیدخبریں