آپ 1910ء میں کفل گڑھ، باغ ضلع پونچھ میں میاں جنگ باز کے ہاں پیدا ہوئے۔آپ کے بڑے بھائی مولانا عبداللہ ایک جید عالم دین تھے۔ آپ کی تعلیم کا آغاز انہی سے ہوا،ابتدائی تعلیم کے بعد آپ موضع انہی گجرات میں حافظ غلام رسول کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان سے کسب فیض کے بعد آپ 1920ء کی دہائی میں جامعہ فتحیہ تشریف لائے، یہاں 4 سال زیر تعلیم رہے۔ اس دوران آپ جامع المعقول والمنقول مولانا مہر محمد اچھروی، مولانا محمد چراغ، مولانا محمد جی، مولانا سید دوران شاہ سے بھرپور مستفید ہوئے۔ مزید تعلیم کے لیے دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے وہاں موقوف علیہ کے بعد بیمار ہوگئے جس کی وجہ سے دارالعلوم کی دورہ حدیث شریف کی کلاس میں شریک نہ ہوسکے تو مولانا حسین احمد مدنی نے سفارشی خط کے ساتھ مظاہر علوم سہارنپور بھیجا۔ وہاں آپ نے مولانا عبدالرحمن کامل پوری و دیگر اساتذہ کرام سے دورہ حدیث شریف کی تکمیل کی۔ دورہ حدیث شریف سے فراغت کے بعد آپ نے دارالعلوم پلندری سے تدریس کا اغاز کیا۔ یہاں آپ 14 برس تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ پھر آپ نے دارالعلوم باغ میں صدر مدرس کی مسند سنبھالی اور ساتھ ہی مدرسہ تعلیم القرآن عباس پور کی سرپرستی بھی فرماتے رہے۔ اس کے بعد آپ نے مدرسہ امداد الاسلام، ہاڑی گہل میں بطور صدر مدرس فرائض منصبی سرانجام دیتے رہے۔
مفتی امیر عالم نے نہ صرف منبر و محراب سے عوام الناس کی رہنمائی کی بلکہ قرون اولی کے مسلمانوں کی طرح عملی طور پر ظالم کا ہاتھ بھی روکا۔ آپ ڈوگرہ راج کے خلاف سربکف رہے اور اس کے خلاف کئی تحریکیں چلائیں۔ پلندری میں دفعہ 144 کو سب سے پہلے آپ ہی نے توڑا۔ 1947ء میں آپ کی گرفتاری پر انعام مقرر کیا گیا جس پر آپ ہزارہ کی طرف تشریف لے آئے اور مسلسل جلسے کر کے لوگوں میں جہاد کی روح کو بیدار کیا۔ آپ آزادی کے بعد پونچھ انتظامیہ کے حاکم اعلی مقرر ہوئے، پھر نشر و اشاعت کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس کے بعد تقریباً 10 سال محکمہ افتاء سے منسلک رہے۔
مفتی امیر عالم کشمیری
Nov 04, 2024