گنڈاپور کا پھر وفاقی حکومت  کے خلاف نکلنے کا اعلان 

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی کے ساتھ ناروا سلوک قابل مذمت ہے، میں وارننگ دے رہا ہوں یہ دوبارہ قابل برداشت نہیں ہوگا۔ ہم نے ایک پلان بنا رکھا ہے، اب ہم باہر نکل کر اس حکومت کا خاتمہ کریں گے، عوامی طاقت کے ذریعے چھٹکارا حاصل کریں گے، اب ہم کفن باندھ کر نکلیں گے، حکومت سمیت سب فیصلہ سازوں کو وارننگ ہے۔ علی امین گنڈا پور ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح کی گفتگو کریں جس سے جمہوریت خطرے سے دوچار اور سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہو۔ وہ خود اسی نظام کا حصہ ہیں بطور وزیر اعلی خیبر پختونخوا انھیں سیاسی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے مگر شروع دن سے وہ مزاحمتی سیاست اپنائے ہوئے ہیں۔ ان کی طرف سے ہر مرتبہ کہا جاتا ہے کہ احتجاج کریں گے اور پرامن احتجاج کریں گے جو ہمارا حق ہے۔ کوئی اور پر امن احتجاج کی بات کرے تو کرے، علی امین گنڈاپور کیسے پر امن احتجاج اور مظاہروں کی بات کر سکتے ہیں؟ یہ خود کبھی کسی ڈرائیور کو گریبان سے پکڑ لیتے ہیں، کبھی اپنی کلاشنکوف سے گاڑیوں کے شیشے توڑنے لگ جاتے ہیں۔ ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہونے کے باعث ان کی گرفتاری سے گریز کیا جاتا ہے۔ اس کا ان کو احساس ہونا چاہیے کہ آخر کب تک آپ قانون کو روندتے رہیں گے اور متعلقہ ادارے اور عدالتیں خاموشی اختیار کیے رکھیں گی۔ آپ نے احتجاج کرنا ہے، مظاہرے کرنے ہیں تو پھر عام پاکستانی اور رکن پارلیمان کے طور پر کریں۔ ایک صوبے کے مدار المہام ہونے کے ناتے انھیں قطعی طور پر زیب نہیں دیتا کہ وہ صوبے کے وسائل ریاست کے خلاف احتجاج اور مظاہروں میں جھونک دیں۔ عوام اپنے

ای پیپر دی نیشن