افغان شہریوں کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر پاکستان سے بیرون ملک جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے بتایا گیا کہ جعلی پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوانے والے اور بنانے میں ملوث 34 افغان شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پاسپورٹ بنوانے والے ایجنٹوں کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔ جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے اور بنوانے کا سلسلہ ایک عرصہ سے چل رہا ہے۔ یہ صرف افغان شہری ہی نہیں دیگر ممالک کے لوگ بھی ایجنٹ مافیا کی محکمہ کے اہلکاروں اور حکام کے ساتھ ملی بھگت کے باعث جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنواتے رہے ہیں۔ گرفتار ہونے والے ملزمان کا پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ استعمال کرکے خلیجی ممالک جانے کا منصوبہ تھا۔ ایف آئی اے حکام کہتے ہیں کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور پاسپورٹ آفس کے ملازمین کے ملوث ہونے کا تعین دوران تفتیش کیا جائے گا۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ محکمے حالیہ ماہ و سال میں بنے ہیں؟ جعل سازی کا سلسلہ ایک عرصے سے چل رہا ہے۔ حکام سنجیدگی سے کارروائی کرتے تو جعل ساز مافیا کب کا اپنے انجام کو پہنچ چکا ہوتا۔ ذرائع ابلاغ میں ان محکموں کے نیچے سے اوپر تک کے لوگوں کے جعل سازی میں ملوث ہونے کی رپورٹیں آتی رہتی ہیں۔ وقتی طور پر تھوڑی سختی ہوتی ہے اس کے بعد پھر پہلے والا سلسلہ کھل کھلا کر شروع ہو جاتا ہے۔ اس معاملے کو ہلکا نہیں لیا جانا چاہیے۔ یہ لوگ جعلی دستاویزات بنوا کر پاکستان سے باہر جاتے ہیں۔ وہاں ہمارے سفارتخانوں کے سامنے پاکستان کے خلاف پاکستانی بن کر مظاہرے کرتے ہیں۔ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے والے حکام اور اہلکاروں کو اپنی ’دہاڑی‘ سے زیادہ ملک کی عزت تکریم اور وقار کا احساس ہونا چاہیے۔ محکموں اور اداروں کے اندر انٹیلی جنس ونگ بھی موجود ہیں۔ ان کی کیا افادیت ہے؟ وہ کب بروئے کار آئیں گے؟ کیا وہ بھی نمک کی کان میں جا کر نمک ہو چکے ہیں؟ جعلی دستاویزات بنوانے والے تو مجرم ہیں ہی، ان کو ایسی دستاویزات جاری کرنے والے ان سے بڑے مجرم اور عبرت ناک سزا کے مستوجب ہیں۔