معاشرتی برائیاں

Nov 04, 2024

خواجہ نورالزماں اویسی

حضور نبی کریمﷺ نے معاشرے کی اصلاح کرتے ہوئے معاشرتی برائیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی خرابیوں کو بڑی تفصیل سے بیان فرمایا اور جو چیزیں معاشرے کی اصلاح کا سبب بنتی ہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کے مقام و مرتبہ کو بھی واضح فرمایا ۔ تمام برائیوں کی جڑ غصہ ہے ۔ غصہ کی شدت کی وجہ سے لڑائی جھگڑے شروع ہوتے ہیں اور بعض اوقات یہ لڑئی جھگڑے قتل و غارت کا بھی سبب بن جاتے ہیں ۔ حضور نبی کریمﷺ نے غصہ کو پی جانے کا حکم دیا اور انسان کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا ۔ حضرت ابو دائود فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے تو حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو تجھے جنت ملے گی ۔ ( المعجم الاوسط ) 

معاشرتی اصلاح کو تباہ و برباد کرنے والی چیزوں میں ایک یہ ہے کہ کسی کو برا بھلا کہنا اور گالی دینا۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفرا ہے ۔ ( ابن ماجہ ) 
 معاشرتی برائیوں کا سبب بننے والی چیزوں میں ایک لوگوں کے درمیان باہمی نفرت پیدا کرنا ہے ۔ یعنی کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس جا کر اس کے جاننے والے کے بارے میں ایسی گفتگو کرے جس سے ان کے درمیان نفرتیں پیدا ہوں ۔ اس کے بر عکس ہمیں ایسا کام کرنا چاہیے کہ دو لڑے ہوئے لوگوں کے درمیان صلح کروادیں تا کہ دو ریاں ختم ہوں اور وہ قریب آ جائیں اس سے ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے گا ۔ 
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں ایسے عمل کے بارے میں نہ بتائوں جو روزہ ، نماز اور صدقہ سے افضل ہو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ بتائیں ! آپؐ نے فرمایا : دو لڑے ہوئے کے درمیان صلح کروا دینا ( نماز ، روزہ اور صدقہ ) سے افضل ہے اور لوگوں کے درمیان فساد ڈال دینا یہ تو ایمان کو جڑ سے اکھیڑ دیتاہے۔ (ابی دائود ) حضور نبی کریمﷺ نے حضرت ایوب انصار ی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : کیا میں تمہیں ایک تجارت کے متعلق نہ بتائو ں ؟ انھوں نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ جب لوگوں کے درمیان فساد پیدا ہو جائے تو انھیں جوڑ دے اور جب دور ہو جائیں تو انھیں قریب کر۔(المعجم الکبیر للطبرانی) جس معاشرے میں شر م و حیا ختم ہو جائے وہاں فحاشی و عریانی عام ہو جاتی ہے ۔ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : حیا ایمان کا ایک بہت بڑا حصہ ہے ۔ ایک روایت میں ہے جو حیا سے تہی دامن ہو گیا وہ ایمان سے محروم ہو گیا ۔ حضور نبی کریمﷺ نے غیبت اور چغلی سے بڑی سختی سے منع فرمایا ایک موقع پر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ’’لا ید خل الجنۃ تمامـ‘‘( مسند امام احمد بن حنبل) 

مزیدخبریں