کیری لوگر بل ....پارلےمنٹ کی ذمہ داری\\\"

پاکستان کی جمہوری حکومت اور پالےمنٹ پاکستان اور اس کے عوام اپنے قومی مفادات کو بہترطور پر سمجھتے ہےں اور ےہ بھی جانتے ہےں کے عوام کی منتخب حکومت اپنے قومی مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہےں کرے گی اس لئے بےن الاقوامی برادری کے ساتھ کسی عمل مےں شراکت کے لئے کسی قسم کی شرائط کو قبول کرنے ےا مسترد کرنے کا حق ہمےشہ جمہوری حکومت مےں پالےمنٹ کے پاس ہی رہتا ہے اور رہے گا۔
کےری لوگر بل پاک امرےکہ تعلقات مےں اےک بڑی تبدےلی کی علامت بن کر سامنے آےا ہے، چنانچہ اس بنا ءپر پاکستان کے ساتھ اضافی شراکت داری کے اےکٹ کے تحت پاکستان کو دی جانے والی غےر فوجی امداد تےن گنا بڑھا دی ہے۔ امرےکی کانگرےس نے حالےہ سالوںمےں کسی بھی ملک کے ساتھ اتنی طوےل مدتی Commitment(دس سال کے لئے2019تک) نہےں کی ہے چنانچہ اےک طوےل مدتی سٹریٹجک تعلقات اور شراکت داری کو استحکام دےنے کے لئے جن کا مرکز اور محور پاکستانی عوام اور ان کا مفاد ہے۔ اسلام آباد کی طرف سے واشنگٹن مےں اپنے پہلے سے تےار کردہ مسودوں مےں کےری لوگر بل مےں جو شرائط عائد کی تھےں ان مےں جو نئی اصلاحات اور تجاوےز پاکستان نے پےش کےں انھےں امرےکہ نے تسلےم اور منظور کرلےا ہے۔
چنانچہ پاکستان کی جمہوری حکومت نے جب پاک امرےکہ باہمی تعلقات کو برابری کی بنےاد پر شراکت داری مےں تبدےل کےا تو واشنگٹن نے پاکستان عوام کی ضرورےات اور تحفظات کو تسلےم کرلےا اور پاکستان مےں جمہوری نظام کے استحکام کے لئے اور پاکستان کی قومی سلامتی کی ترجےحات اور مفادات کے تحفظات کا خیال رکھتے ہوئے کیری لوگر بل میں درج ہر شرط سے استثنی کی صورت بھی بل میں شامل کر لی گئی ہے۔
سب سے آخرمیں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس اضافی امدادی پیکج سے متعلق تمام اقدامات اگلے دس سال کے لئے یعنی 2019تک پاکستان میں منتخب سویلین جمہوری حکومت تک محدود کرنے کی پابندی لگا دی گئی ہے جو جمہوری نظام استحکام کے لئے پاکستان کی مستقبل کی حکومتوں میں سلطانی جمہور کے لئے ایک بین الا قوامی سطح کی طاقتور ضمانت مہیا کرتی ہے۔
اب آخر میں میں ان بظاہر کڑی اور پاکستان کی آزادی اور قومی سلامتی اور خود مختاری کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہےں اور جن کے خلاف قومی سطح پر شدید احتجاج بھی کیا جا رہا ہے ان کو دہرانے کی بجائے حکومت اور پارلیمنٹ کو ان کا فرض یاد دلانا چاہتا ہوں پاکستان کا قومی منظر نامہ اس وقت جس گونا ں گوں بحرانی حالت سے گزر رہا ہے کیا ان کی تفصیلات بیان کرنے کی چنداں ضرورت ہے؟ گزشتہ روز وزیراعظم نے گلگت میں اپنی ایک پریس کانفرنس میں فرمایا تھا کہ کیری لوگر بل پر ان کی طرف سے کوئی تبصرہ یا پارلیمنٹ میں اس معاملے میں زیر بحث لانا ابھی قبل از وقت ہے ان کے بیان کے فوراً بعد ملک کے مختلف حصوں اور خصوصاً بلوچستان میں عوامی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے آگے بند باندھنے کی کوشش نہ کی گئی تو عوامی رد عمل کوئی بھی صورت اختیا ر کر سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز سینٹ میں کیری لوگر بل پر حکومت کی خاموشی پر اپوزیشن میں شدید احتجاج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ اس بل سے فوج عدلیہ اور ایٹمی پروگرام میں مداخلت کی گئی ہے ڈیڑھ ارب ڈالر کے لئے ملکی سلامتی داﺅ پر نہ لگائی جائے۔ حکومت کو سنجیدگی سے عوام کے خدشات کا نوٹس لیتے ہوئے امریکہ کے تازہ ترین اضافی امدادی ایکٹ کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...