”مجید نظامی ایک تحریک کا نام ہے “ ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنے پر رہنماﺅں کی مبارکباد

Oct 04, 2012

لاہور+ لندن (وقائع نگار+ خصوصی نامہ نگار+ ثناءنیوز) ملک کی مختلف سیاسی، مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں اور نامور شخصیات نے نامور صحافی، نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف اور ایم ڈی مجید نظامی کو پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنے پر دلی مبارکباد دی ہے۔ ان رہنماﺅں نے مجید نظامی کی صحافتی اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کے حوالے سے عظیم خدمات کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ مجید نظامی ایک تحریک اور ادارہ کا نام ہے ان کی 70سالہ صحافتی اور بطور مدیر اعلیٰ نصف صدی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں جوکہ آئندہ نسلوں کیلئے مشعل راہ ہےں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے لندن سے ایک خصوصی تہنیتی پیغام میں کہا برصغیر کی تاریخ میں کسی صحافی کیلئے یہ ایک منفرد اعزاز ہے جو مجید نظامی کی صحافتی خدمات کا برملا اعتراف ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجید نظامی ذمہ دارانہ اور بے باک صحافت کے امین ہیں۔ پنجاب حکومت نے بھی مجید نظامی کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں لاہور میں لارنس روڈ کا نام تبدیل کرکے مجید نظامی روڈ رکھ کر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مجید نظامی کی درازی عمر کی دعا بھی کی اور ان کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ مجید نظامی پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے مجاہدین کے سالار اعلیٰ ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینا بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا وہ مجید نظامی‘ ادارہ نوائے وقت اور پنجاب یونیورسٹی کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں،حرمت رسول کا مسئلہ ہو یا نظریہ پاکستان کے تحفظ کی بات ہو پاکستانی میڈیا میں ادارہ نوائے وقت اور وقت نیوز نے ہمیشہ بہت اہم اور قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ روزنامہ خبریں کے ایڈیٹر اور چینل (5) کے چیف ایگزیکٹو افسر امتنان شاہد نے مجید نظامی کے نام خط میں انہیں مبارکباد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ مجید نظامی نے ہمیشہ صحافت میں جو نظریات اور اصول اپنائے ان کی مثال ہماری تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ شعبہ صحافت میں کوئی بڑا ہو یا چھوٹا، آپ کی خدمات کا ہر کوئی معترف ہے۔ مجید نظامی کے لئے ڈاکٹریٹ کی ڈگری صرف ایک اعزاز نہیں بلکہ اس شعبے میں کام کرنے والوں کیلئے ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے ضیاءشاہد اور اپنی طرف سے مبارکباد بھی پیش کی۔ علاوہ ازیں ایم ڈی پی ٹی وی یوسف بیگ مرزا نے اپنے خط میں کہا ہے کہ مجید نظامی کی 70سالہ بے داغ صحافتی خدمات قابل رشک ہیں۔ نظریہ پاکستان کے دفاع اور جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے کا بے باک انداز اپنائے رکھا وہ پاکستان کے کسی دوسری شخصیت کے حصے میں نہیں آیا۔ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ اخبار ”نوائے وقت“ میں پچاس سال تک ادارت کے فرائض انجام دینا بھی ایک منفرد اعزاز ہے۔ خدائے بزرگ و برتر آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر، نذیر احمد جنجوعہ، محمد فاروق چوہان اور عمران الحق نے اپنے مشترکہ تہنیتی پیغام میں کہا کہ قوم مجید نظامی کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انکی خدمات آئندہ نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔ نوائے وقت گروپ پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم اور دیگر رہنماﺅں صاحبزادہ مظہر سعید کاظمی، علامہ ریاض حسین شاہ، پیر افضل قادری، حاجی حنیف طیب، پیر اطہر القادری، طارق محبوب، مفتی سعید رضوی، نواز کھرل، مفتی حسیب قادری، مفتی اقبال چشتی اور صاحبزادہ عمار سعید نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے اس اقدام پر پوری قوم خوش ہے کیونکہ مجید نظامی کی صحافتی اور قومی خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے پریس اینڈ میڈیا کے چیئرمین اور ممتاز صنعتکار شیخ منظر عالم نے کہا ہے کہ مجید نظامی کی صحافت میں 70سال سے زیادہ خدمات اور نوائے وقت کے ایڈیٹر کی حیثیت سے 50سال سے زیادہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی آزاد اور خودمختار صحافت کا بھرم رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جامعہ اشرفیہ کے مہتمم محمد عبیداللہ نے اپنے اساتذہ اور انتظامیہ کی طرف سے مجید نظامی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اسلامی صحافت کے فروغ، زرد صحافت کے خاتمہ اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق بلند کرنا مجید نظامی کا قابل تحسین کارنامہ ہے۔ انہوں نے دعا کی اللہ تمام صحافی برادری کو مجید نظامی کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ محمد عبیداللہ نے مجید نظامی کو تحریر کئے گئے خط میں کہا کہ مورخ اسلام علامہ سید سلیمان ندویؒ کو جب علی گڑھ یونیورسٹی نے ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری پیش کرنا چاہی تو سید صاحب نے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ کو تحریر کیا‘ کیا میں یہ ڈگری قبول کر لوں یا نہیں؟ مولانا اشرف علی تھانویؒ نے جوابی تحریر میں کہاکہ آپ یہ ڈگری ضرور قبول فرمائیں اس لئے کہ یہ آپ کے لئے ایک بڑا اعزاز ہو گا۔ یونیورسٹی آپکے علم و خدمات کا اعتراف کر رہی ہے۔ محمد عبیداللہ نے دعا کی مجید نظامی اللہ تعالٰی آپکو صحت و عافیت کے ساتھ نظریہ پاکستان کے تحفظ کی کوششوں میں کامیاب فرمائے۔ چیئرمین فنڈ ریزنگ سوشل ایونٹ و انچارج مارکیٹنگ ونگ حجاز ہسپتال مسرت قیوم نے کہا کہ نوائے وقت محض ایک ادارہ نہیں یہ ایک فکر ایک نظریہ ہے یہ ایک نظریاتی یونیورسٹی کا روپ دھار چکا ہے۔ اس یونیورسٹی کے سرخیل آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی ہیں۔ مجید نظامی حق و سچ کی آواز اور آزادی صحافت کے علمبردار ہیں۔ روٹرین ظفر اللہ خان نے اپنے تہنیتی پیغام میں مجید نظامی کو ایک منفرد اور اہم شخصیت قرار دیا ہے۔ طارق سعود نے مجید نظامی کو لکھے گئے ایک خط میں کہاکہ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ آپکی تحریک پاکستان سے وابستگی اور دنیائے صحافت کی 70سالہ انتھک محنت آپ کو اس اعزاز کا حقدار ٹھہراتی ہے۔ بظاہر آپکی شخصیت کسی اعزاز یا ڈگری کے محتاج نہیں ہے پھر بھی برصغیر پاک و ہند کی عظیم درسگاہ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے آپکے لئے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری کا اجراءبہت بڑا اعزاز ہے۔ اسلم لودھی نے مجید نظامی کو دلی مبارک باد دی اور ان کی صحت کے لئے دعا کی اور کہاکہ مجید نظامی کا وجود پاکستان اور استحکام پاکستان کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ معروف قانون دان ڈاکٹر خالد رانجھا نے مجید نظامی کو دلی مبارکباد دی اور ان کی ملکی خدمات کو سراہا۔ جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب ابو عمار زاہد الراشدی نے ایک خط میں مجید نظامی کو اعزازی ڈگری ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے نظریاتی تشخص کے تحفظ، عالم اسلام کی ملی محبت کی ترجمانی پاکستان میں اسلام کی سربلندی اور جمہوریت کے فروغ اور اسلامی معاشرتی اقدار و روایات کی پاسبانی کے لئے نوائے وقت، حمید نظامی مرحوم اور جناب مجید نظامی کی خدمات تاریخ کے ایک مستقل باب کی حیثیت رکھتی ہیں۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق اے پی این ایس کے عہدیداران نے بھی مجید نظامی کو مبارک باد پیش کی ہے۔ اے پی این ایس نے کہا مجید نظامی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری ان کی ملک میں پرنٹ میڈیا اور آزادی صحافت کیلئے کی جانے والی بیش بہا اور بے لوث خدمات کا اعتراف ہے۔ مجید نظامی نے اپنے کیرئر کے دوران پاکستان میں آزادی صحافت کیلئے مسلسل اور انتھک جدوجہد کی ہے اور پیشہ وارانہ اصولوں اور صحافتی اخلاقیات کی پاسداری کی ہے۔

مزیدخبریں