اسلام آباد (وقت نیوز/ آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار چودھری نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ عوامی حقوق کے تحفظ کی حمایتی ہوتی ہے، تاریخ کے اس موڑ پر ہیں جہاں قانون کی حکمرانی پر حملے ہونے کا اندیشہ ہے اور کئی اطراف سے حملے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کمپلیکس کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انتظامیہ سمیت کسی کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہئے، انصاف کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ قانون کی حکمرانی پر عملدرآمد چاہتی ہے۔ ایسا عدالتی نظام مہیا کرنا چاہتے ہیں جس میں ہر خاص و عام کو انصاف مہیا کیا جائے، جمہوریت کیلئے عدالتی نظام آزاد اور مضبوط ہونا ضروری ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ بلوچستان میں قومی ترانہ نہیں پڑھا جاتا، بلوچستان کے لوگ اتنے ہی محبت وطن ہے جتنے کسی دوسرے صوبے کے، دہشت گردی تمام ممالک کو متاثر کر رہی ہے، نائن الیون کے بعد کوئی بھی ملک دہشت گردی سے محفوظ نہیں، ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کیخلاف بھاری قیمت ادا کرنا پڑی، بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، عدلیہ اور بار مل کر بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں گورننس مسائل اور حالات سے کچھ بدگمانیاں پیدا ہوئیں، موجودہ دور میں سپریم کورٹ بار پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوئی ہیں، سپریم کورٹ بار اپنے آغاز ہی سے جمہوریت اور آئین کی محافظ رہی ہے، سپریم کورٹ بار نے میڈیا اور عوام سے مل کر چیف جسٹس کو غیرفعال کئے جانے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔ آئین ہی عدالت عظمیٰ کو بااختیار بناتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردی کے خلاف بھاری قےمت ادا کی۔ انہوں نے کہاکہ سپرےم کورٹ قانون کی حکمرانی پر عمل درآمد چاہتی ہے، آزاد عدلےہ بارکی حماےت سے ہی ترقی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئےن ہی عدالت عظمی کو بااختےار بناتا ہے، جمہوری نظام کے لئے عدلےہ کو آزاد رہنا چاہئے،کسی کو بھی انصاف کی فراہمی مےں مداخلت نہےں کرنی چاہئے۔ افتخار محمد چودھری نے کہاکہ قانونی کی حکمرانی پر کئی اطراف سے حملے ہوتے دکھائی دے رہے ہےں، انہوں نے کہاکہ،اےساعدالتی نظام تشکےل دےنا چاہتے ہےں جو امےدوں پر پورا اترے، اےسا نظام ہونا چاہئے جو قانون کی فراہمی کے لئے بےدار رہے ،آزاد عدلےہ عوام کے حقوق کی محافظ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نائن الےون کے بعد کوئی ملک دہشتگردی سے محفوظ نہےں ،بلوچستان مےں اغواءبرائے تاوان کی وارداتےں انڈسٹری کی طرح بن چکی ہےں ،ےہ بات غلط ہے کہ بلوچستان کے لوگ قومی ترانہ نہےں سنتے۔ عدلےہ اور بار بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لےے کوشش کررہے ہےں۔
آزاد اور مضبوط عدالتی نظام جمہوریت کے لئے ضروری ہے‘ قانون کی حکمرانی پر کئی اطراف سے حملے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں: چیف جسٹس
Oct 04, 2012