آج سری لنکا کیخلاف پہلے سیمی فائنل میں پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلنے ٹیم کو برقرار رکھنا چاہئے کیونکہ اب تجربات کا وقت ختم ہو چکا ہے چونکہ ہی میچ رات کی روشنیوں میں کھیلا جا رہا ہے۔ میرا تجزیہ یہی ہے کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم مخالف ٹیم کو پہلے کھیلنے کی دعوت دے گی تاکہ رات کی شبنم سے فائدہ اُٹھایا جا سکے۔ ابھی تک رات 7 بجے کے جتنے میچ کھیلے گئے ہیں اُس میں تمام میچ دوسرے وقت بیٹنگ والی ٹیموں نے جیتے ہیں ماسوائے سا¶تھ افریقہ اور بھارت کے کل کھیلے گئے میچ کے علاوہ، کیونکہ اس میچ میں آسمان پر بادل تھے اور شبنم گری ہی نہیں۔ اس وجہ سے میچ کے آخر تک گیند ٹرن ہوتی رہی۔ اگر بادل بھی ہوں تو پھر بھی ٹاس جیت کر مخالف کو پہلے کھیلنے کی دعوت دینی چاہئے۔ سری لنکن کمار سنگاکارا، دلشان تلکارتنے خطرنات ثابت ہو سکتے ہیں جبکہ ملنگا بھی خطرناک با¶لر ہے۔ پاکستانی ٹیم میں حفیظ، آفریدی، رضا حسن، شعیب ملک اور سعید اجمل پانچ عمدہ سپنر موجود ہیں اور پاکستان کی بیٹنگ لسٹ بھی کافی لمبی ہے ۔ ناصر جمشید، عمر اکمل، کامران اکمل سے امیدیں وابستہ ہیں۔ نتیجے کا 50 فیصد دارومدار ٹاس پر ہی ہے۔ بادل ہوں نہ ہوں اگر حفیظ ٹاس جیتتا ہے تو ہر صورت پاکستان کو دوسرے وقت بیٹنگ کرنا ہو گی۔