ہنگو: کمانڈر ملا نبی کے مرکز پر خودکش حملہ‘ 17 جاں بحق‘ حکومت کی حمایت پر نشانہ بنایا‘ تحریک طالبان

ہنگو (آن لائن + بی بی سی + این این آئی) اورکزئی ایجنسی میں ہنگو کی تحصیل سپین ٹیل میں طالبان کمانڈر ملا نبی حنفی کے مرکز پر خودکش حملے اور شدت پسند گروپوں کے درمیان فائرنگ کے باعث 17 افراد جاں بحق اور خواتین اور بچوں سمیت 22 افرادزخمی ہو گئے۔ خودکش حملے میں شدت پسند کمانڈر کا مرکز مکمل طور پر تباہ جبکہ آس پاس کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ مقامی افراد کے مطابق 14 افراد کی نعشوں کو نکالا جا چکا ہے جبکہ حملے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری ذرائع نے اب تک ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا پورا علاقہ زلزلے کی طرح ہل کر رہ گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے لڑائی کے دوران جاں بحق ہونے والے تمام افراد شدت پسند ہیں جبکہ ان میں شدت پسند کمانڈر بھی شامل ہیں تاہم فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ این این آئی کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بی بی سی کے مطابق مقامی لوگوں نے بتایا جمعرات کی صبح ساڑھے چھ بجے چار حملہ آوروں نے ملا نبی حنفی کے مرکز پر حملے کی کوشش کی اور ایسی اطلاعات ہیں حملہ آوروں نے پہلے فائرنگ کی پھر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو مرکز کے قریب دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دو کو ملا نبی حنفی کے محافظوں نے فائرنگ کر کے مارا۔ اس کے بعد مقامی لوگوں کے مطابق حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مرکز سے ٹکرا دی۔ ذرائع کے مطابق ملا نبی حنفی کے محافظوں سمیت اس کے مرکز میں قید کچھ افراد بھی جاں بحق ہوئے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کی ہے اور کہا ہے ملا نبی حنفی حکومت کے حمایت یافتہ کمانڈر ہیں اور اسی لیے اس پر حملہ کیا گیا۔ ثناءنیوز کے مطابق شاہد اللہ شاہد نے بتایا ملا نبی ہمارے خلاف کارروائیاں کرتے تھے اس لئے حملہ کیا۔ انہوں نے بتایا حملے کیلئے 5 خودکش حملہ آور بھیجے۔ جاں بحق ہونے والے افراد مجاہدین کیخلاف لشکر بنا رہے تھے۔ اس مرکز پر اس سے پہلے بھی تین حملے ہو چکے ہیں جن میں ملا نبی حنفی محفوظ رہے تھے۔ جمعرات کے حملے میں ذرائع کے مطابق ملا نبی معمولی زخمی ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں ایک خاتون اور ایک بچی شامل ہے۔ مقامی صحافی نے بتایا حملے کے دوران دھماکوں سے شدت پسندوں کے مرکز کے قریب واقع چار مکان مکمل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ چار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا یہ علاقہ ٹل تحصیل سے آٹھ کلومیٹر دور ہے اس لیے سرکاری حکام یہ واضح نہیں کر پاتے آیا یہاں اپر اورکزئی ایجنسی کا کنٹرول ہے، کرم ایجنسی کا علاقہ ہے اور یا یہاں شمالی وزیرستان کی پولیٹکل انتظامیہ کا اختیار ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق بظاہر یہاں شدت پسندوں کی عمل داری زیادہ نظر آتی ہے۔ اس بارے میں حکام سے رابطے کی بارہا کوشش کی لیکن یہی جواب ملتا رہا صاحب میٹنگ یا جرگے میں مصروف ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...