ایشیئن گیمز ہم اہداف حاصل نہیں کر سکے

اولمپیئن خواجہ جنید
ہاکی کوچ ممبر 1994ء ورلڈ کپ فاتح ٹیم
ایشیئن گیمز میں قومی ٹیم کی کارکردگی عمدہ رہی لیکن بدقسمتی سے ہم اپنے اہداف حاصل نہ کر سکے۔ ایشیائی کھیلوں میں پاکستان ہاکی ٹیم گولڈ میڈل کے دفاع اور اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کا ہدف مقرر کرکے گئے تھی تاہم عمدہ کھیل کے باوجود ہم ناتو طلائی تمغے کا دفاع کر سکے ناہی اولمپکس میں کوالیفائی۔
ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ تیاری اور وسائل کے لحاظ سے بھارت کی ٹیم ہم سے بہت بہتر ہے۔ وہ مسلسل بین الاقوامی ہاکی کھیل رہے تھے، انہوں نے عالمی کپ کھیلا، کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کی جبکہ ہم ایک سال سے زائد عرصے سے بین الاقوامی ہاکی سے دور ہیں، یہ وہ عوامل ہیں جو ایشیئن گیمز میں اہداف کے حصول میں رکاوٹ بنے۔ اب ذرا نظر ڈالتے ہیں ایشیائی کھیلوں میں ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر، ایشیائی کھیلوں میں پاکستان کا آغاز فاتحانہ تھا، ایک دفاعی چیمپئن کی طرح کھیلتے ہوئے ہمارے کھلاڑی سیمی فائنل تک پہنچے وارم اپ میچ اچھے کھیلے، سری لنکا کے خلاف 14، چین کے خلاف دو گول کئے۔ حوصلہ افزا بات یہ تھی کہ ہمارے خلاف کوئی گول نہیں ہوا، چین کے خلاف میچ میں ہم نے کوئی غلطی بھی نہیں کی، عمان کو بھی 8-0 سے شکست دی۔ اہم لیگ میچ میں بھارت کو بھی ہرایا، یہاں کھلاڑیوں کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں اور وہ پورے ردھم میں دکھائی دینے لگے، پول میں ایک ہی میچ سخت تھا وہ جیت گئے۔ ملائشیا کے خلاف سیمی فائنل میں دونوں ٹیموں کے امکانات برابر تھے، کوئی بھی جیت سکتا تھا پاکستان کی ٹیم ملائشیا سے بہتر تھی۔ میرے خیال میں یہ میچ پنالٹی شوٹ آئوٹ پر نہیں جانا چاہئے تھا۔ پاکستان یہ میچ مقررہ وقت میں جیت کر فائنل میں جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا، ہم نے دبائو ڈالے میچ میں کئی مواقع ضائع بھی کئے، تاہم قسمت نے ہمارا ساتھ دیا، پنالٹی شوٹ پر ہمارا گول کیپر بہت اچھا کھیلا، اس کی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے ہم یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہوئے، میں پھر بھی یہی سمجھتا ہوں کہ مقررہ وقت میں میچ کا اختتام پاکستان کو ہر حال میں اپنے حق میں کرنا چاہئے تھا، بہرکیف فائنل میں مقابلہ روایتی حریف بھارت سے ہوا، بھارت جنوبی کوریا کو شکست دیکر فائنل میں پہنچا تھا تو ہم ملائشیا کو شکست دیکر، فائنل میچ کا روایتی پرجوش انداز میں آغاز ہوا۔ اس میچ میں روایتی جوش و خروش میدان کے اندر اور باہر بھی نظر آیا۔ ہم پاکستان کی فیڈریشن کے دفتر میں دیگر ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ میچ سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ ہم پرامید بھی تھے اور دعا گو بھی کیونکہ یہ فائنل پاکستان ہاکی کے لئے بہت اہم تھا۔ کاغذوں پرہماری ٹیم بھارت سے بہتر تھی، زیادہ تجربہ کار کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں، پاکستان کو اس میچ میں بھی کئی مواقع ملے، تاہم گول نہ ہو سکا، اسی طرح بھارت کو بھی کئی مواقع ملے لیکن بھارتی ٹیم بھی زیادہ فائدہ نہ اٹھا سکی۔ گرین شرٹس نے پہلا کوارٹر اور دوسرا کوارٹر بہت عمدہ کھیلا، پھر ایک موقع پر بھارت نے کم بیک کیا میچ کا کچھ وقت انہوں نے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا، اسی دوران انہوں نے گول برابر بھی کردیا ہم پرجوش ہاکی دیکھ رہے تھے۔ مقررہ وقت پر میچ برابر رہا تو ایک مرتبہ پھرپنالٹی شوٹس پر فیصلہ طے پایا۔ یہاں پاکستان کو سیمی فائنل میں اسی مرحلے پر میچ جیتنے کا نقصان فائنل میں اٹھانا پڑا۔ بھارتی مینجمنٹ نے ہمارے گول کیپر عمران بٹ پر بھرپور ورک آئوٹ کر رکھا تھا۔ اس کی خوبیوں اور خامیوں کوجانچنے کا موقع مل چکا تھا جس کا فائدہ اٹھایا گیا۔ بھارت نے عمران بٹ کی بائیں جانب سے تین گول کئے، یہی سائیڈ ہمارے گول کیپر کی کمزوری تھی۔ جس سے فائدہ اٹھایا گیا۔ بدقسمتی سے ہم گولڈ میڈل کا دفاع نہ کر سکے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہماری ٹیم اچھا کھیلی، کوچنگ سٹاف نے بہت محنت کی، اسی کوچنگ سٹاف کو بھارت میں کھیلی جانیوالی چیمپئنز ٹرافی اور پھر اولمپکس کوالیفائنگ رائونڈ تک موقع ملنا چاہئے۔ ٹیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے میرا پختہ یقین ہے کہ ہمیں چار سے پانچ تبدیلیوں کی فوری ضرورت ہے، لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ سینئرز کو ’’کھڈے لائن‘‘ لگانے کے بجائے اس دوران انہیں ’’فٹنس پلان‘‘ دیکر کوالیفائنگ رائونڈ کے لئے تیار رکھنا چاہئے۔ ہمیں چیمپئنز ٹرافی میں سینئر کھلاڑیوں کو آرام دے کر نئے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنا ہو گا۔ بہتری اسی میں ہے گول کیپر عمرانب بٹ نے ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ آج کی ہاکی میں 33 فیصد فارورڈز، 33 فیصد دفاعی کھلاڑی اور 34 فیصد اکیلا گول کیپر کھیلتا ہے۔ یوں اس شعبے میں عمران بٹ کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔ عمران بٹ نے فائنل میں بھی گول بچائے۔ اب ہمیں مستقبل کی طرف دیکھنا ہے اولمپکس کے لئے کوالیفائنگ رائونڈ جیتنا ہے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، وہ میرا پسندیدہ نہیں ہے، یہ میرا پسندیدہ ہے، کون کسے پسند کرتا ہے اور نہیں کرتا اس بحث اور پسند ناپسند کے جھگڑوں سے نکل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...