بادی النظر میں دفعہ 144نافذ کرنے پر حکومتی مشینری ناکام ہو گئی: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفعہ144 کی معطلی کا عبوری حکم نامہ 10 روز کے لئے برقرار رکھتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ عید کے موقع پر پانچ سے زیادہ لوگ گھروں سے باہر نکلیں گے تو دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ حکومتی وکیل نے جواب دیا ضلعی حکومت نے دفعہ 144 پی ٹی ئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں کے لئے نہیں لگائی۔ دفعہ144 کا نفاذ امن وامان  کے قیام کے لئے نافذ کیا گیا۔ ملک میں ضرب عضب اور دہشت گردی کے باعث انتظامیہ نے دفعہ144 لگایا ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں سے معصوم بچوں کو بھی گرفتار کیا اور دفعہ144 کی آئینی حیثیت ختم کر دی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ دفعہ144 کے سبب آئین کے آرٹیکل 16 کے بنیادی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ پرامن لوگوں پر گولیاں برسانا کیا جائز ہے۔ حکومتی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کو دھرنے کے لئے این او سی جاری کئے لیکن دونوں مختلف جماعتوں کی طرف سے خلاف ورزی کی گئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے حکومتی وکیل کو کہا آپ عدالت کو دفعہ144 کے نفاذ کے متعلق عدالت کو مطمئن کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا پانچ لوگ اکٹھے سیر کے لئے جائیں تو کیا پولیس گرفتار کرے گی۔ انتظامیہ کو سکیورٹی کے انتظامات کرنے چاہئیں لیکن بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی نہیں ہونی چاہئے۔ عدالت نے کہا اگر دھرنوں کے لوگ قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں تو انتظامیہ گرفتار کرے۔ بادی النظر میں لگتا ہے کہ دفعہ144 کا نفاذ کرنے پر حکومت کی مشینری ناکام ہو چکی۔ عدالت میں عمران خان کی جانب سے تاجروں کے صدر اجمل بلوچ کی درخواست میں وکالت نامہ بھی جمع کرایا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...