لاہور (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے امیدوار وائس چیئرمین جاوید مغل کے 7سالہ بیٹے کے اغوا کے بعدقتل کے الزام میں 6 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا، ملزموں میں مقتول احمد کا رشتے دار جاوید اور دیگر 4افراد شامل ہیں، ان میں کوڑا چننے والے اور ردی فروش بتائے جارہے ہیں جبکہ اہم ملزم جاوید مقتول احمد کے والد کا خالہ زاد بھائی اور ذہنی مریض بتایا جاتا ہے جو ایک بار خودکشی کی کوشش بھی کر چکا ہے۔ جاوید کے میڈیکل ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے قتل کی تفتیش بھی جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق وحدت کالونی کے علاقہ کرنال پورہ کا رہائشی جاوید مغل یو سی 217 سے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر وائس چیئرمین کا الیکشن لڑ رہا ہے جبکہ ان کے ساتھ چیئرمین کی امیدوار وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر مسلم لیگی رہنما خواجہ احمد حسان کی کزن رابعہ فاروقی ہیں۔ جاوید مغل کا 7سالہ بیٹا احمد جاوید 26ستمبر کی رات گھر کے باہر سے اغوا ہو گیا تھا۔ جمعہ کے روز سبزہ زار کے علاقہ مرغزار کالونی کے رہائشی افراد نے گندے نالے میں بچے کی تیرتی ہوئی نعش دیکھ کر پولیس کو اطلاع کردی جوکہ 7سالہ احمد کی تھی ۔شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملزموں نے بچے کو اغوا کے بعد اسی روز قتل کرکے نعش گندے نالے میں پھینک دی تھی۔ بچے احمد جاوید کے بے دردی سے قتل پر پورے علاقہ میں خوف و ہراس پھیلا رہا۔ والدین نے بچوں کو گھروں سے باہر جانے سے روک دیا جبکہ احمد کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس موقع پر پورا علاقہ افسردہ تھا نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لیگی امیدوار جاوید مغل کے 7سالہ بیٹے کے اغوا کے بعد قتل کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت کی ہے کہ ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کرکے قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
ملزم گرفتار