اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نمائندہ) سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے انتباہ کیا ہے کہ حالیہ فیصلے اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی کارروائیوں نے اس ساری پیشرفت پر منفی اثرات مرتب کئے، پاکستان کے باشعور عوام ہمارے ساتھ ہیں 2018 میں مسلم لیگ (ن) اور بھی بڑی کامیابی حاصل کرے گی عوام ووٹ سے فیصلہ سنائیں گے کہ اہل کون ہے اور نااہل کون، اگر پانامہ میں کچھ نہیں ملا تھا تو قوم کو صاف بتا دیتے کہ ہمیں کچھ نہیں ملا تو ہم اقامہ میں نااہل کرنے لگے ہیں، بتا دیتے نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی سرکاری رقم میں خورد برد نہیں کی۔ نواز شریف نے کہا کہ ملک کیسے چلے گا، ستر برس سے یہی ہوتا رہا ہے۔ کھیل تماشے ستر سال سے ہوتے چلے آئے ہیں اور آج بھی ہورہا ہے اس حقیقت کو نہیں بھولنا چاہئے کہ آزادی ایک قیمت مانگتی ہے دنیا کی اقوام میں سربلند ہو کر جینا ہے تو ہمیں اس کی قیمت دینے کے لئے تیار رہنا چاہئے آزادی کے تحفظ اور قومی وقار کا تقاضا یہ ہے کمزوریوں اور کوتاہیوں کا جائزہ لیں کیا اسباب تھے جس کی وجہ سے آدھا ملک گنوا بیٹھے، کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہوتا رہا۔ ہمیں نفرتوں اور تصادم کا کلچر ختم کرنا ہوگا، وہ قانون دوبارہ واپس ڈکٹیٹر مشرف کو لوٹا رہے ہیں جس نے نواز شریف کا راستہ بند کرنے کے لئے اسے نافذ کیا، آج ڈکٹیٹر کا قانون اس کے منہ پر مار دیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام کارکنوں‘ ممبران اور سینٹ کے ممبران کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ قانون واپس اس کے منہ پر مارا ہے، ملک کو جو ایٹمی قوت بناتے ہیں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے، کیا حال ان کا ہوتا ہے، پھانسیاں دی جاتی ہیں، ملک بدر کیا جاتا ہے، دنیا کی ساری زندہ قومیں اپنے عمل کا جائزہ لیتی ہیں اور اپنا گھر ٹھیک کرتی رہتی ہیں، چاروں ڈکٹیٹرزکی آئین شکنی کو جائز ہی نہیں قرار دیا گیا بلکہ غیر مشروط وفاداری کے حلف بھی اٹھائے گئے، کس قدر دکھ کی بات ہے ہم بعد میں بھی وہی کچھ کرتے رہے جو سقوط ڈھاکہ سے پہلے کرتے تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ خواجہ سعد نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ بار بار کوشش ہوتی رہی نواز شریف کو سیاست سے بے دخل کرنے کی میں سوچ رہا تھا کہ میں بھی کیسا آدمی ہوں کیا چیز ہوں بار بار کوشش کی جاتی بے دخل کرنے کی اور آپ بار بار مجھے داخل کرتے رہے۔ آج بھی اﷲ کے فضل و کرم سے آپ مجھے پھر داخل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے یہ شعر و شاعری کی محفل ہے شہباز شریف نے اچھے شعر سنائے، خواجہ سعد نے جوابی شعر سنائے مجھے بھی ایک شعر یاد آیا ہے میرے دل میں بھی غصہ ہے، اگر میں کہوں کہ نہیں ہے تو یہ منافقت ہے‘ منافقت مجھے آتی نہیں، منافقت سے نفرت کرتا ہوں ’’دل بغض حسد سے رنجور نہ کر‘ یہ نور خدا ہے اسے بے نور نہ کر‘ نااہل کمینے کی خوشامد سے اگر جنت بھی ملے تجھ کو تومنظور نہ کر‘‘۔ پہلے ایوب خان نے یہ قانون نافذ کیا پھر مشرف نے کیا ہم اسے واپس لوٹا رہے ہیں۔ پورے ملک کے لوگ یہاں بیٹھے ہیں میری درخواست ہے میرے لئے بھی دعا فرمائیں کہ اﷲ مجھے بھاری ذمہ داری اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ جو قومیں بدلتے تقاضوں کو نظرانداز کرتی ہیں وقت ان کا انتظار کئے بغیر آگے نکل جاتا ہے۔ وکلاء کے کنونشن میں بارہ سوالات کئے تھے ایک کا بھی جواب نہیں ملا ایک سوال آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں آپ جانتے ہیں کہ تمیز الدین کیس بے نظیر کیس کے فیصلے تک کیسے کیسے فیصلے آئے ان فیصلوں میںمیرا عظیم فیصلہ بھی شامل ہے۔ جس میں ہے کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ ان فیصلوں میں نظریہ ضرورت ایجاد کیا گیا۔ یہ ہے ہماری تاریخ، جو خود بول رہی ہے کہ ہمارا مسئلہ کیا ہے سمجھا رہی ہے کہ ہمیں بے ڈھنگی چال کو بدلنا ہے تو ہمیں کیا کرنا ہوگا۔ تنبیہہ کررہا ہوں کہ ہم نے حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ اﷲ انہی قوموں کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتی ہیں گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی تجویز پیش کی ہے ہمارے دستور کے مطابق حاکمیت اعلیٰ اﷲ تعالیٰ کی ہے۔ حکومت وہی کرے جسے عوام ووٹ دیتے ہیں باہر سے آنے والے دروازوں کی کنجی عوام کے پاس ہو عوامی مینڈیٹ کی توہین نہ کی جائے آپ سے کام لیا جائے گا میں اقتدار کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا ہوں عوامی رائے کے احترام کے لئے ہم سب ایک ہوجائیں میں نے اور محترمہ نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے عدلیہ کے لئے ہم نے اقتدار چھوڑ دیا تاریخ میں پہلی مرتبہ رخصت ہونے سے پہلے صدر زرداری کو الوادعی عشائیہ دیا ۔کے پی کے میں پی ٹی آئی کو حکومت بنانے دی۔ لوڈشیڈنگ آخری ہچکیاں لے رہی ہے، سی پیک ملک کی تقدیر بدلنے جا رہا ہے۔ دہشت گردی دم توڑتی رہے‘ فاٹا ترقی کرتا رہے‘ لواری ٹنل بھی آباد رہے‘ خدا کرے سی پیک بھی آباد رہے‘ کراچی‘ لاہور موٹر وے بھی مکمل ہو۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ تم مجھے بے دخل کرتے جائو عوام داخل کرتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو پھانسی دی گئی، ملک بدر کیا گیا اور اقامہ پر نکال دیا جاتا ہے۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف ایک بار پھر4 سال کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چودھری نے نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، جبکہ نواز شریف کے مقابلے میں کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے تھے۔ چوہدری جعفر اقبال نے نواز شریف کے بطور پارٹی صدر کامیابی کا اعلان جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں کیا۔ ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ان کو صدر منتخب کرنے کی توثیق کر دی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں پچھلی نشستوں پر بیٹھنے والا کارکن ہوں۔ پارٹی کی طاقت نے مجھے وزیراعظم کے عہدے پر بٹھایا، پارٹی کی طاقت اور حمایت سے انشاء اللہ ہم ہمیشہ سرخرو ہونگے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ عوام نے قبول نہیںکیا، آئندہ سال جون میں الیکشن ہوگا جس میں عوام نواز شریف کے حق میں فیصلہ کرینگے، ہمارے خلاف 28 جولائی کو فیصلہ آیا جو ہم نے من وعن قبول کیا مگر یہ فیصلہ بھی تاریخ نہیں بھولے گی۔ 8 ماہ میں ہم نے نواز شریف کے شروع کئے گئے منصوبوں کو مکمل کرنا ہے، لیڈر عوام کے دلوں میں ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی آمر آئے یا سپریم کورٹ کا فیصلہ نواز شریف سے ہمارا رشتہ ٹوٹنے والا نہیں، ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی تو دفاع بھی مضبوط نہیں ہو گا، جس قانون کی بھٹو نے منظوری دی تھی ہم نے اسے دوبارہ منظور کیا، ایوب خان نے سیاسی جماعتوں کا گلا گھوٹنے کیلئے آئین میں ترمیم کی، پرویز مشرف نے پھر وہی کالا قانون متعارف کرادیا اور نیب کے قانون کو بھی انتقامی کارروائی کیلئے استعمال کیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈو مور کہنے والوں کو پیغام دیتا ہوں کہ بس بہت ہوچکا اب نو مور نومور، پیپلز پارٹی اس قانون کی مخالفت کرکے اپنے بانی کی روح کو تڑپا رہی ہے، پیپلز پارٹی نے مصلحت کا سہارا لیا اور پارٹی نے اصولوں سے روگردانی کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے بلامقابلہ صدر منتخب ہو گئے انکی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ پارٹی صدر کیلئے انتخابات کرائے جانے پر انٹرا پارٹی انتخابات کیس نمٹا دیا، مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان ’’شیر‘‘ بھی بحال کر دیا گیا۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں چار رکنی کمشن نے کیس کی سماعت کی۔ ادھر نواز شریف کے بطور صدر بلامقابلہ انتخاب کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، سابق وزیراعظم لاہور واپس آگئے۔ ملتان سے سپیشل رپورٹر کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے دوبارہ پارٹی صدر منتخب ہونے پر ملک بھر میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے جشن منایا۔ ملتان میں بھی ان کے پارٹی صدر بنتے ہی کارکنان سڑکوں پر نکل آئے۔ اس دوران کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر والہانہ رقص کیا۔ اونٹوں اور گھوڑوں کا ڈانس کرایا گیا۔ شام ہوتے ہی زبردست آتش بازی کی گئی۔