سٹاک ہوم (انٹرنیشنل ڈیسک) رواں سال فزکس کے شعبے میں نوبل انعام ان تین امریکی ماہرین فلکیات کے نام رہا جنہوں نے دہائیوں تک تحقیق کے بعد دو بلیک ہولز کے تصادم سے پیدا ہونے والی کشش ثقل کی لہروں کو شناخت کیا تھا۔ بیری بیریش، کپ تھرون اور Rainer Weiss کی اس دریافت کو رواں صدی کی سب سے بڑی سائنسی دریافت بھی قرار دیا گیا تھا اور انہوں نے سو سال قبل معروف سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کے خیال کی تصدیق بھی کی۔ اپنے نظریہ عمومی اضافیت میں البرٹ آئن سٹائن نے پیشگوئی کی تھی کہ کائنات میں ہونے والے بڑے واقعات جیسے ستاروں کے ٹکراﺅ کے نتیجے میں کششِ ثقل کی لہریں پیدا ہوتی ہیں اور انتہائی دور تک توانائی کو منتقل کرتی ہیں۔ ان تینوں محققین نے اس دریافت کے لئے Laser Interferometer Gravitational-Wave Observatory (لیگو) کی ٹیم کی سربراہی کی تھی جس میں پندرہ ممالک کے 900 سائنسدان 2002 سے ان لہروں کی تلاش کا کام کررہے تھے۔ کشش ثقل کی یہ لہریں 750 ملین سے 1.86 ارب نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ایک اور کہکشاں سے اس وقت آئیں جب اتنے ہی سال قبل 2 بلیک ہولز ایک دوسرے سے ٹکرا گئے جس سے سپیس ٹائم ہل کر رہ گیا۔