اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیئرمین نیب کی تقرری کے طریقہ کار کیخلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے سینیئر ججز کی مشاورت سے ہونا چاہئے، موجودہ چیئرمین کی تقرریوزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہونا چاہئے، قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی تقرری چیف جسٹس کی مشاورت سے ہونی چاہیے ، سابق صدر پرویزمشرف نے نومبر 2002میں آرڈیننس کے ذریعے قانون میں ترمیم کی تھی، آرڈیننس کی مدت چار ماہ سے زائد نہیں ہو سکتی ،مشرف کے جاری کیے گئے آرڈینس پر آج بھی عمل کیا جارہا ہے ،16 نومبر 2002میں دستور کا نفاذ ہو چکا تھا پرویز مشرف کے پاس نومبر 2002میں آرڈینس جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا ،پرویز مشرف کا جاری کردہ آرڈیننس غیر قانونی تھا، نیب کا ادارہ 2000میں بنا قانون فعال ہے ۔ 2000کے قانون کے تحت چیئرمین نیب کا تقررچیف جسٹس کی سفارش سے ہونا چاہیے، نئے چیئرمین نیب کے لیے اخبارات میں اشتہارات دیے جائیں، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ہائیکورٹ کے ججز پہ مشتمل کمیشن بنایا جائے جو چیئرمین نیب کا انتخاب کرے اور موجودہ چیئرمین نیب قمر زماں چوہدری کے دور میں بندھ ہوئے اور پلی بارگین کے مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا جائے، بندھ کیے گئے اور پلی بارگین مقدمات کو دوبارہ کھولا جائے، صدر کو چیئرمین نیب کی طریقہ کار کے خلاف تقرری کرکے اس کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے روکا جائے، چیئرمین قمر زمان اور ڈپٹی چیئرمین نیب امتےاز تاج ور کو کام کرنے سے روکا جائے ۔ آئینی درخواست منگل کو جی ایم چوہدری ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں صدرمملکت ، وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر، وزارت قانون اور چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب سمیت 6 اداروں و افراد کو فریق بنایا گیا ہے.
چیئرمین نیب کی تقرری کےطریقہ کار کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
Oct 04, 2017