لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرنے کہا ہے کہ ابوظہبی ٹیسٹ پاکستانی ٹیم یہ میچ جیت سکتی تھی شکست پر مایوسی ہوئی۔مکی آرتھر جو بحیثیت ہیڈ کوچ اب تک 16 میں سے 10 ٹیسٹ میچوں میں شکست سے دوچار ہو چکے ہیں نے مزید کہا کہ یہ ایک نوجوان بیٹنگ لائن ہے لیکن جب آپ بین الاقوامی کرکٹ کھیلتے ہیں تو پھر آپ کو اس کے تقاضے بھی پورے کرنے پڑتے ہیں۔انھوں نے کم سکور کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم کی ناکامی کی پرانی عادت کے بارے میں کہا کہ اس بارے میں ٹیم کے ساتھ بات کرنی ہوگی۔یہ صورت حال یقیناً مایوس کن ہے۔ بیٹنگ آرڈر کی ترتیب پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بہترین بیٹسمین نمبر تین پر کھیلتے ہیں اور اس وقت ٹیم کے بہترین بیٹسمین اظہرعلی ہیں۔ اسد شفیق کے نمبر چار پر کھیلنے کے حق میں ہیں۔ حارث سہیل اور سرفراز احمد کی بیٹنگ کے دوران ہی مثبت رویہ نظر آیا، دیگر بیٹسمین زیادہ دباوکا شکار ہوتے ہوئے وکٹیں گنواتے رہے۔کوئی مزاحمت کرتے ہوئے رنز نہ بنائے تو رنگنا ہیراتھ جیسے تجربہ کارباﺅلر کو حاوی ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ کسی بھی ٹیسٹ کے آخری روز شکستہ پچ پر نوجوان بیٹنگ لائن کے لیے کارکردگی دکھانا مشکل ہوتا ہے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں کھلاڑیوں کو توقعات پر پورا اترنے کے لیے تیار ہونا چاہیے،یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا تھا،اس سطح پر ناکامی کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ٹیم میں موجود بہترین بیٹسمینوں کو ہی نمبر 3اور 4بھیجا جاتا ہے،اظہر علی اور اسد شفیق کو اوپر کھلانا ہی مناسب ہے تاکہ بابر اعظم اور حارث سہیل جیسے بیٹسمین کسی اضافی دباوکا شکار ہوئے بغیر اپنی کارکردگی میں استحکام لا سکیں۔ یاسر نے فٹنس اور فارم دونوں ثابت کردی،یاسر نے80کے قریب اوورز کیے، وہ دنیا کے نمبر ون سپنر ہیں۔