اسلام آباد (عترت جعفری) حکومت نے ہزاروں آٹیمز پر ریگویٹری ڈیوٹی کے نفاذ یا اس کی شرح میں اضافہ کے معاملہ میں کابینہ کے فیصلہ پر انحصار کیا اور اس کا نوٹیفکیشن ترمیمی منی بل پر صدر مملکت کے دستخط ہونے کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔ ایف بی آر کے ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں پارلیمنٹ سے منظوری لینے کی ضرورت نہیں تھی۔ کابینہ کے اجلاس میں معاملات کی منظوری کے منٹس کی روشنی میں نوٹیفکیشن تیار پڑا ہے۔ جو جاری کر دیا جائے گا۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے ترمیمی منی بل کی منظوری دیدی جو اب صدر مملکت کے دستخط کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ منظور شدہ ترمیمی بل میں نان فائلرز کے لیے کار کی بکنگ رجسٹریشن‘ جائیداد کی رجسٹریشن‘ ریکارڈنگ پر مینوفیکچرز ‘ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکشن رجسٹریشن اتھارٹی کو کار یا جائیداد کی ویلیو کے 5 فی صد کے مساوی پینلٹی لگے گی۔ ایف بی آر کو ٹیکس بیس میں وسعت دینے کے لیے معلومات لینے کا اختیار دیدیا گیا ہے۔ جبکہ یہ معلومات ٹیکس چوری کا پتہ چلانے کے لیے تجزیہ کی غرض سے کسی بھی منظور شدہ تجزیہ کار کو دی جاسکے گی۔ تاہم ٹیکس دہندہ کے کوائف خفیہ رکھے جائیں گے۔ بیرون ملک سے گاڑی یا جائیداد خریدنے کی غرض سے بینکنگ چینل کے ذریعے زرمبادلہ بھیجنے والے کو گاڑی یا جائیداد کی خریداری سے زرمبادلہ کی رسید پیش کرنی ہوگی۔ بیرون ملک سے زرمبادلہ بھیجنے والے کے پاس اوورسیز پاکستانی اوریجن کارڈیا آئی ڈی کارڈ ہونا چاہیے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف نے جب قائد ایوان (عمران خان) کے گزشتہ برسوں میں کے پی کے سے پورے ملک کو بجلی فراہم کرنے کے اعلان کا ذکر کیا اور کہا کہ اس پر تکیہ کرتے تو ملک میں اندھیرے ہوتے تو تحریک انصاف کے ارکان میں بے چینی پیدا ہوئی اور شور پیدا ہوا اس پر میاں شہبازشریف اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کھڑے ہو کر کہا کہ اگر اس طرح اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں مداخلت ہوتی رہی تو پھر قائد ایوان کو بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سردار ایاز صادق کی دھمکی کام آگئی اور تحریک انصاف کے ارکان کو ان کی قیادت نے چپ رہنے کا اشارہ کیا۔ میاں شہبازشریف جب اپنے دور میں ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کردینے کا دعویٰ کررہے تھے تو وزیراعظم سمیت حکومتی ارکان مسکراتے نظر آئے۔ اپوزیشن لیڈر نے بھی اس کو محسوس کرلیا اور کہا کہ یہ مسکرا کر میری بات کی تائید کررہے ہیں یا کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی بات ہے۔ اسمبلی میں ”شیرو“ کا ذکر بھی آگیا۔ وزیر خزانہ نے جب شیر کے بلی بننے کا ذکر کیا تو اپوزیشن کے رکن راو¿ اجمل نے کہا کہ شیر سے بلی کا ذکر کیا گیا ہے تو ”شیرو“ کا ذکر بھی کر دیتے‘ سپیکر قومی اسمبلی جب ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل کر رہے تھے تو سید خورشید شاہ اور دیگر اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور گنتی کا مطالبہ کر دیا۔ جس وقت اسد عمر پی پی پی کی کارکردگی کو مسلم لیگ (ن) سے بہتر ثابت کرنے لگے ہوئے تھے تو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے چہروں پر مسکراہٹ واضح دیکھی جاسکتی تھی۔ وزیر خزانہ نے بار بار سابق صدر کا نام لیا۔ بلاول بھٹو زرداری سے شہبازشریف اور دیگرسیاسی راہنماو¿ں نے ان کی نشست پر جاکر مصافحہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز پہلی بار بجٹ پر تقریر کی اور تحریک انصاف کی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی۔
نان فائلرز/ ٹیکس
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بنکوں اور مالیاتی اداروں کو منافع پانے والوں پر مبنی فہرست فراہم کرنے کا پابند کر دیا گیا ہے۔ ترمیمی بل کی منظوری کے ساتھ ہی 10 لاکھ روپے منافع پانے والے فائلرز اور 5 لاکھ روپے منافع پانے والے نان فائلرز کی فہرست اب حکومت کو فراہم کی جائے گی۔ بنک یہ بتانے کے پابند ہوں گے کہ منافع پر کتنا ٹیکس کاٹا گیا ہے۔
بنک/ پابندی