اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں نے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چےئرمےن اپوزیشن سے نہ بنائے جانے کی صورت میں پی اے سی کا حصہ نہ بننے کا اصولی فےصلہ کر لےا ہے اس سلسلے مےں سپےکر قومی اسمبلی کو بھی آگاہ کر دےا ہے۔ سردست پنجاب حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کی جائے گی بلکہ موجودہ حکومتی سیٹ اپ کے حوالے سے جمہوری و پارلیمانی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے گا جلد اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے لئے ہوم ورک مکمل کےا جائے گا۔ اس بات کا فےصلہ قومی اسمبلی مےں شہباز شرےف اور متحدہ مجلس عمل کے سربراہ فضل الرحمان کے درمےان ملاقات میں کےا گےا۔ قبل ازےں پےپلز پارٹی کے رہنما سےد خورشےد شاہ نے پارلےمنٹ مےں ان کے چےمبر مےں ملاقات کی اور پارلےمنٹ مےں اپوزےشن کے کردار پر ان سے بات چےت کی۔ شہباز شریف نے صحافےوں سے بات چےت میں کہا کہ فضل الرحمان اپوزیشن کے وسیع تر اتحاد کے کنونیئر ہیں، مری کے اجلاس کے بعد اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا فوری طور پر اجلاس طلب کیا جائے، فضل الرحمان سے انتخابی دھاندلی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے بارے میں مشاورت کی، انہیں اعتماد میں لیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی عوام کُش اقداما ت کی مذمت کرتے رہیں گے۔ مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا ہے ضمنی بجٹ اجلاس میں بھی حکومت پر کڑی تنقید کی گئی بیجا تنقید سے گریز کریں گے۔ تحریک انصاف کو آئینہ دکھا دیا ہے کہ خیبر پی کے میں پانچ سال کے دوران منفی چھ میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہوئی۔ ہم قومی منصوبوں پر حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔ ترقی و خوشحالی کے لیے شانہ بشانہ ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قوم نواز شریف کی رہنمائی چاہتی ہے قوم کی نظریں نواز شریف پر ہیں، عوام مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور اپوزیشن کی قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اگر کوئی مثبت اقدام نظر آیا تو اپوزیشن کا تعاون ملے گا۔ حکومت خود کہہ رہی ہے کہ اسکی پشت پر عدلیہ اور فوج ہے جبکہ جمہوری نظام میں فوج حکومت کے تابع ہوتی ہے عدلیہ کا اپنا مقام حیثیت ہے فوج اور عدلیہ کی پشت پناہی کا بیان دے کر یہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ کسی اور کے سہارے آئے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ مہذب طریقے سے پارلیمینٹ میں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، شور شرابا کرنیوالی اپوزیشن نہیں بنیں گے، جس احتجاج کی ضرورت محسوس کی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ واک آﺅٹ کیے بھی ہیں آئندہ بھی کریں گے تاہم اسمبلی ڈیسک کو ٹھوکریں مار کر باہر نہیں نکل سکتے۔ فضل الرحمان نے بتایا کہ اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس میں نواز شریف اور آصف علی زرداری کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ روایت کے مطابق پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن سے نامزد کیا جائے اگر ایسا نہیں ہوتا تو اپوزیشن کمیٹیوں کا بائیکاٹ کر دے گی اور ہم ان کمیٹیوں میں نہیں جائیں گے۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ ن اور پی پی نے ضمنی الیکشن میں ایک دوسرے کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینے کا پلان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے پی پی رہنماﺅں سے ملاقات کی جس میں میں ضمنی الیکشن میں مشترکہ امیدوار لانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں نیئر بخاری نے کہاکہ پی پی اور ن لیگ ضمنی الیکشن میں ایک دوسرے کی حمایت کریں گی۔ ضمنی الیکشن میں مشترکہ امیدوار لائیں گے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ انتخابی مہم میں بھی ایک دوسرے کا ساتھ دیا جائے گا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اسلام آباد کے ضمنی الیکشن میں پی پی، ن لیگ کو سپورٹ کرے گی۔ کائرہ نے کہا کراچی، رحیم یار خان میں پیپلز پارٹی کو ن لیگ سپورٹ کرے گی، این اے 103 پر مشترکہ امیدوار سے متعلق مشاورت نہ ہو سکی۔
شہباز/ فضل الرحمن