نئی دلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباءنے ایک تقریب کے دوران جس میں بھارتی وزیر جتندرا سنگھ بھی شریک تھے دفعہ370جس کے تحت جموںو کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی کی منسوخی کے خلاف احتجاج کیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس موقع پر بائیں بازو کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے طلباءکے گروپوںاور ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ اکھیل بھارتیہ ودیارتھیہ پریشدکے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی اور انہوں نے نعرے بھی لگائے ۔ طلباءنے یونیورسٹی کنونشن سینٹر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ”کشمیر ہے کشمیریوں کا ،ہندوستان کی جاگیرنہیں“جیسے نعرے بلند کئے ۔ بی جے پی کے لیڈر اور وزیر جتندر ا سنگھ نے دفعہ 370کی منسوخی کے بارے میں تقریب کے وقت طلباءنے یہ نعرے بلند کئے ۔ جواہر لال نہر و یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے ایک بیان میں بھارت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹی کیمپس ، طلباء، اساتذہ اور عملے کے ارکان کی طرف سے کشمیری کے ساتھ مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کشمیرمیں جمہوری اور آئینی اقدار پامال کرنے کی مذمت کی ۔ بیان میں کہاگیا کہ اسٹوڈنٹس یونین کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی جاری رکھے گی اور وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں ایک احتجاجی اجلاس بلائے گی جس میں وادی کی گھمبیر صورتحال کے بارے میں بتایا جائے گا۔ ہندو انتہا پسند گروپ اکھیل بھارتیہ ودیارتھیہ پریشدنے کہاہے کہ تقریب کے دوران طلباءنے پاکستان کے حق میں نعرے بلند کئے ۔