قبائلی ضلع خیبر میں لڑکیوں کے ڈگری کالج سے متعلق پشاورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار

Oct 04, 2019

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قبائلی ضلع خیبر (سابقہ خیبرایجنسی) میںلڑکیوں کاڈگری کالج بنانے سے متعلق کیس میں پشاورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ حکومت اپنی پالیسی اور وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ علاقہ میں لڑکیوں کیلئے ڈگری کالج بنائے ، کالجز اور اسکولز بنانا حکومت کا کام ہے عدالتوں کانہیں، جمعرات کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ویڈیولنک کے ذریعے ملک زربت خان نامی مقامی شخص کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ، اس موقع پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہائیکورٹ کس طرح حکومت کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ فاٹا خیبر ایجنسی میں ڈگری کالج بنایا جائے، یہ پالیسی معاملات ہیں اورحکومت نے اس طرح کے کام وسائل کومدنظررکھ کرنا کرناہوتے ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ پشاورہائیکورٹ نے جو فیصلہ جاری کیا تھا وہ درست نہیں،کیونکہ اس نے ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ کی جانب سے سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو خط لکھنے پر فیصلہ کیا تھا، یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتاہے کہ ہائیکورٹ کیسے یہ کہہ سکتی ہے کہ فیصلے پرایک ماہ میں عملدرآمد کروایا جائے، ہائیکورٹ ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ کے خط پر حکومت کو مجبور نہیں کر سکتی ہے،اگرہم نے آج ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تو غلط مثال قائم ہو جائے گی، اورہم سپریم کورٹ میںکوئی غلط مثال قائم کرنا نہیں چاہتے، سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختواہ نے کہا کہ گورنمنٹ کی پالیسی ہے کہ صوبوں کے تمام اضلاع کو برابر بجٹ دیاجائے تاکہ ہرعلاقہ میںیکسان ترقی یقینی بنائی جائے ، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے کہ حکومت بے بس ہوگئی تھی حکومتی کام عدالت نہیں کرسکتی دائرہ اختیار کو بھی دیکھنا ہوتا ہے، بعدازاں عدالت نے کیس نمٹادیاد۔

مزیدخبریں